قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افواج کے جوانوں نے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں کم سے کم نقصان کے ساتھ کامیابی حاصل کی، اور قوم کو اپنی افواج پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء اللہ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتیں گے۔
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کا شکار، جعفر ایکسپریس حملے میں غیر ملکی روابط، ترجمان دفتر خارجہ
خواجہ آصف نے کہا کہ لسانیت کی بنیاد پر مسافروں کو الگ کرنا انتہائی افسوسناک عمل ہے، اور اس سے زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے اس واقعے پر پروپیگنڈا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ کہتے ہیں دہشتگردوں نے خود یرغمالیوں کو چھوڑا، فوج نے کچھ نہیں کیا، جو سراسر جھوٹ ہے۔
اس پر پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں شور شرابہ کیا، جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ میں ان لوگوں کے نام کیوں لوں جو ملک میں رہ کر سچ بولنے کی ہمت نہیں رکھتے۔
انہوں نے عمر ایوب کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ لوگ جو ہمیں فارم 47 کا طعنہ دیتے ہیں، ان کے بزرگوں نے اس ملک میں پہلا مارشل لا نافذ کیا، آئین توڑا، اور عوام سے ان کے حقوق چھینے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ میرا بھی مارشل لا حکومت سے تعلق رہا، جس پر میں بارہا معذرت کر چکا ہوں اور آج پھر معافی مانگتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہم سب 77 سال کی غلطیوں کا اعتراف نہیں کریں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کردار بانٹ رکھے ہیں، کوئی گالیاں دیتا ہے، کوئی دہشتگردوں کا دفاع کرتا ہے، اور کوئی انسانی حقوق کی آڑ میں ڈرامہ کرتا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے، مگر وہاں کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، جبکہ بلوچستان میں سرفراز بگٹی سینہ تان کر کھڑا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کل جب خطاب کر رہے تھے تو حکومتی بینچز خاموش تھیں، لیکن صدر کے خطاب پر شور مچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے ایوان کو غیر قانونی کہتے ہیں، لیکن تنخواہیں اور مراعات سب لیتے ہیں، ایسی دوغلی پالیسی کی کوئی مثال نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کے دور میں انہی لیڈروں کا کردار سب کو معلوم ہے، جو آج جمہوریت کا درس دیتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایک فوجی افسر کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی، جن کی شادی کو صرف 22 دن ہوئے تھے، لیکن وہ ملک پر قربان ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو سچ میں ملک کے لیے جان دیتے ہیں، جبکہ یہاں بعض لوگ صرف اقتدار کے لیے کھیل کھیل رہے ہیں۔
آخر میں خواجہ آصف نے کہا کہ کاش صدر کے خطاب کے دوران اپوزیشن لیڈر یہ تسلیم کرتے کہ ملک کی معیشت بہتر ہو رہی ہے اور افواج کی قربانیوں کی تعریف کرتے، لیکن افسوس کہ انہوں نے سیاست کو ترجیح دی، اور باجوہ جیسے لوگوں کو باپ بنایا۔