اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق بل کو مؤخر کر دیا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق ترمیمی بل پیش کیا گیا، بل حکومتی رکن بیرسٹر دانیال چوہدری نے پیش کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی سوشل میڈیا ایڈوائزری: سرکاری ملازمین پر غیر ضروری استعمال کی پابندی
ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری آبادی 25 کروڑ سے زائد ہے، سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 54 ہزار سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترمیمی بل کا مقصد فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی نے بیرسٹر دانیال کے بل کی مخالفت کردی۔
چیئر مین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز میں مختلف قانونی معاملات کے ماہر ججز کی ضرورت ہے، یہ بل نجی ممبر بل کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا، آئین کے آرٹیکل 74 کے تحت یہ بل نجی رکن پیش نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد محض 33 ہے، ہماری سپریم کورٹ سال میں محض 155 دن کام کرتی ہے، ججز کی تعداد بڑھانے سے قومی خزانے پر بوجھ بڑھے گا۔
اس پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدلیہ کو چھٹیوں میں کمی کے حوالے سے سوچنا ہو گا، کل سینیٹ نے بالکل ایسا ہی بل قائمہ کمیٹی کو بھیجا ہے، وفاقی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ میں دس ججز کے اضافے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے سے متعلق بل مؤخر کردیا۔