واشنگٹن: وائس آف امریکا (VOA) کی اردو، پشتو اور دیگر 40 سے زائد زبانوں میں نشریات بند کر دی گئیں، جبکہ ہزاروں ملازمین کو مکمل تنخواہ کے ساتھ جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
کراچی میں مرغی کا گوشت 780 روپے کلو تک جا پہنچا، سرکاری نرخ نظرانداز
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ اقدام سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت کیا گیا ہے، جس میں وائس آف امریکا کی پیرنٹ ایجنسی یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) سمیت 6 دیگر وفاقی ایجنسیوں کو معطل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وائس آف امریکا کے ملازمین کو ای میلز کے ذریعے ہدایت دی گئی کہ وہ نہ صرف اپنے دفاتر آنے سے گریز کریں بلکہ کسی بھی قسم کی داخلی رسائی (سسٹمز اور پلیٹ فارمز) بھی استعمال نہ کریں۔
یہ فیصلہ یو ایس اے جی ایم کے ہیومن ریسورس ایگزیکٹو کی طرف سے بھیجے گئے پیغام میں واضح کیا گیا، جس میں ادارے کے آپریشنز محدود کرنے اور عملے کو رخصت پر بھیجنے کی تصدیق کی گئی۔
امریکی صدر کے حکم کے مطابق ان اقدامات کا مقصد بیوروکریسی کو محدود کرنا اور اداروں کے اخراجات کو کم کرنا ہے۔ جن دیگر اداروں پر بھی یہ پابندی عائد کی گئی ہے ان میں:
فیڈرل ثالثی اور مصالحتی سروس
ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار اسکالرز
انسٹیٹیوٹ آف میوزیم اینڈ لائبریری سروسز
یو ایس انٹر ایجنسی کونسل آن ہوم لیس نیس
کمیونٹی ڈیولپمنٹ فنانشل انسٹیٹیوشنز فنڈ
منارٹی بزنس ڈیولپمنٹ ایجنسی
واضح رہے کہ وائس آف امریکا دنیا بھر میں آزاد صحافت اور خبروں کی ترسیل کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا تھا، خاص طور پر اردو اور پشتو زبانوں میں جنوبی ایشیا کے لیے یہ ایک بڑا نیوز نیٹ ورک تھا۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ کب تک یہ معطلی برقرار رہے گی اور آیا کہ سروسز بحال ہو سکیں گی یا نہیں۔