افغانستان کے صوبہ کنڑ میں فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے اہم کمانڈر رحیم اللہ عرف شاہد عمر کو نامعلوم مسلح افراد نے تین دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا۔ شاہد عمر کی موت پاکستان کے لیے ایک اہم کامیابی تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ سرحد پار دہشت گرد حملوں میں شدت لانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا تھا۔
کور کمانڈر گوجرانوالہ کی مدارس کے طلباء و اساتذہ سے خصوصی نشست، دینی و عصری تعلیم پر زور
خوارجی کمانڈر کی ہلاکت کی وجوہات
خوارجی شاہد عمر کی موت غالباً اندرونی اختلافات یا ایک کروڑ انعامی رقم کے نتیجے میں ہوئی۔ اس واقعے نے فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے اندرونی اختلافات کو بے نقاب کیا ہے، جو طاقت اور لالچ کی جنگ سے جنم لے رہے ہیں۔
افغان طالبان کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی
شاہد عمر کی افغان سرزمین پر موجودگی نے طالبان کے دہشت گردوں کو پناہ دینے کے انکار کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔ افغان طالبان کی فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کو حمایت اور شراکت فراہم کرنا خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہا ہے۔
پاکستان کی سفارتی کوششیں اور ممکنہ اقدامات
پاکستان فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے خاتمے کے لیے مسلسل سفارتی کوششیں کر رہا ہے، لیکن افغان طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی عدم دلچسپی واضح ہو چکی ہے۔ اگر افغان طالبان دہشت گردوں کو پناہ دینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں، تو پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے سرحد پار کارروائیاں کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
ٹی ٹی پی کے اندرونی اختلافات میں شدت
فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی میں محسود اور باجوڑ گروپوں کے درمیان قیادت کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ نور ولی محسود کی اقتدار کی ہوس اور اندرونی اختلافات نے ٹی ٹی پی کی بکھرتی ہوئی قیادت کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔
علاقائی اور عالمی امن کو خطرہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تازہ ترین رپورٹ نے افغانستان میں ٹی ٹی پی، داعش، اور القاعدہ جیسی تنظیموں کی موجودگی اور طالبان کی حمایت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کا مؤقف بھی اس رپورٹ کے ذریعے درست ثابت ہوا ہے کہ افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی دہشت گرد حملے کر رہی ہے۔
پاکستان کی پکار
پاکستان نے ایک بار پھر افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے میں امن کے قیام اور عالمی برادری کے اعتماد کی بحالی کے لیے دہشت گرد گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔