ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر لندن میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔
سینیئر اداکار خواجہ سلیم علیل ہوگئے، حکومت سے مدد کی اپیل
تشکر نیوز کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر ہونے والے حملے کے حوالے سے تشویش ہے، تمام سابق چیف جسٹس کو دورے کے دوران سفارتخانے کی جانب سے سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے کام کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لندن میں چیف جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ حملہ آوروں کی شہریت منسوخ کرنے کےلیے فوری کارروائی کی جائے گی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے نادرا کو حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فوری اقدامات کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ فوٹیجز کی مدد سے لندن میں چیف جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر حملہ کرنے والوں کی نشاندہی کی جائے۔
نمائندہ تشکر کے مطابق 29 اکتوبر کی رات گئے لندن میں قانونی درسگاہ مڈل ٹیمپل کے قریب چانسری لین پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور حامیوں کی بڑی تعداد نے چیف جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
سابق چیف جسٹس مڈل ٹیمپل میں منقدہ ایک تقریب میں شریک تھے، جو لندن میں وکلا کی 4 انجمنوں میں سے ایک ہے۔
رواں سال چیف جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر کو مڈل ٹیمپل میں مدعو کیا گیا، جنہیں عشائیے سے قبل بینچ میں مدعو کیا گیا اور اعزاز ی میز پر جگہ دی گئی، عشائیے کے بعد ہر نئے بینچر نے مختصر خطاب کیا۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے حامیوں اور رہنماؤں احتجاجی مظاہرہ کیا جس سے سید ذوالفقار بخاری، صاحبزادہ جہانگیر اور سابق ایم این اے ملیکہ بخاری نے خطاب کیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا آج ہفتہ وار بریفنگ کے دوران مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف قطر کے دو روزہ دورے پر ہیں، وہ قطر کے امیر اور وزیراعظم سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے، جس میں تجارت، سرمایہ کاری اور خطے کی صورتحال پر بات چیت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف اس پہلے سعودی عرب میں تھے، وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی، جہاں ان کی ویتنام کے وزیراعظم سے بھی ملاقات ہوئی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کی اسپیکر نے 27 سے 29 اکتوبر تک پاکستان کا دورہ کیا، روسی اسپیکر نے صدر مملکت، وزیر اعظم اور چیئرمین سینٹ سے ملاقاتیں کیں۔
’پاکستان نے برکس میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے، ترجمان‘
برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ (برکس) پر مشتمل تنظیم کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان نے برکس میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے، پاکستان برکس کی رکنیت کے لیے تمام شرائط مکمل کرتا ہے۔
اوٹاوا کی جانب سے بھارت کے وزیرِ داخلہ امیت شاہ پر کینیڈا کی سر زمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما کو نشانہ بنانے کے منصوبے کا الزام عائد کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان بارہا عالمی برادری کی توجہ بھارت کی دیگر ممالک میں ماورائے عدالت قتل عام پر دلاتا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2019 میں پاکستان نے بھارت سے تجارت معطل کی تھی، پڑوسی ملک کے ساتھ تجارت کے حوالے سے ابھی بھی وہی پوزیشن برقرار ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں نہ مداخلت کرتا ہے نہ ہی اپنے معاملات میں مداخلت پسند کرتا ہے۔
’چینی باشندوں کو بھرپور تحفظ کی فراہمی کیلئے پرعزم ہیں‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں چینی باشندے ہمارے اہم مہمان ہیں، پاکستان یہاں چینی باشندوں، منصوبوں اور کمپنیوں کو بھرپور تحفظ و سلامتی کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی سفیر کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو جواب سفارتی آداب کے خلاف نہیں تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ زلمے خلیل زاد کے بیان پر رد عمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی فرد، جو سرکاری حیثیت نہ رکھتا ہو کے بیان پر تبصرہ نہیں کرتے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا ہے، ان دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔
’آئی پی پیز معاملے پر جرمن سفیر کا آرمی چیف کو خط لکھنا سمجھ سے بالاتر ہے‘
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے جرمن سفیر کی جانب سے انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پیز) پر آرمی چیف کو لکھے گئے خط پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے ان کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ کو خط لکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جرمن سفیر کو متعلقہ وزارتوں کو اس حوالے سے اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بزنس ریکارڈ نے رپورٹ کیا تھا کہ جرمنی کی حکومت نے پی ٹی آئی دور حکومت میں وزیر تجارت رہنےو الے عبدالرزاق داؤد کے اہل خانہ کی ملکیت والی روس پاور پروجیکٹ لمیٹڈ کمپنی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
جرمن وفاقی دفتر خارجہ میں پاکستان کے لیے ڈویژن کے سربراہ جارج کلسمین نے جرمنی میں پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ ایک مراسلے میں کہا تھا کہ جرمن حکومت کو آر پی پی ایل اور شیئر ہولڈر یعنی سیمنز کے ساتھ مذاکرات کے طریقہ کار پر تشویش ہے۔
مزید رپورٹ کیا گیا تھا کہ جرمنی کو تشویش ہے کہ اس معاملے پر مستقبل کے دوطرفہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے جرمن سرمایہ کاروں و کاروباری اداروں کے اعتماد کو لاحق خطرات سے آگاہ کیا گیا تھا۔
10 اکتوبر کو وزیراعظم شہباز شریف نے 5 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے عوام کو سالانہ 60 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا اور قومی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہو گی۔