امریکا میں ڈیمو کریٹس نے نائب صدر کاملا ہیرس کو 2024 کے انتخابات میں ریپبلکن امیدوار نامزد کرنے کے لیے ووٹنگ شروع کر دی گئی۔
وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مدِ مقابل حصہ لیں گی، جو نومبر میں وائٹ ہاؤس میں نئی چار سالہ مدت کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
5 روزہ الیکٹرونک ووٹنگ کے پہلے روز تقریباً 4 ہزار ڈیمو کریٹس کارکنوں اور سیاستدانوں نے کاملہ ہیرس کی حمایت کے لیے اپنے دستخط روانہ کیے، ووٹنگ 19 سے 22 اگست تک ہونے والے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے پہلے کروائی جا رہی ہے۔
بارودی مواد برآمدگی کیس: رؤف حسن کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
توقع ہے کہ کاملہ ہیرس آئندہ چند روز میں اپنے ساتھ نائب صدر کے لیے امیدوار کے نام کا اعلان کریں گی، بعد ازاں سخت مقابلے والی متعدد ریاستوں میں ریلیوں کے لیے جائیں گی، صدر منتخب ہونے کے لیے ان ریاستوں میں کامابلی کاملہ ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کے لیے ضروری ہے۔
کاملہ ہیرس کی نامزدگی کے لیے ووٹنگ میں شریک ڈیمو کریٹس کا چناؤ ابتدا میں رواں برس کے اوائل صدر جو بائیڈن کے دوبارہ الیکشن لڑنے کی نامزدگی کے لیے پرائمری الیکشنز اور کاکسز میں کیا گیا تھا۔
تاہم جون میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ایک صدارتی مباحثے میں خراب کارکردگی کے بعد 81 سالہ صدر جو بائیڈن نے اپنی انتخابی مہم ختم کردی تھی اور 59 سالہ ہیرس کی نامزدگی کی حمایت کی تھی، اس کے بعد جماعت سے وابستہ افراد ان کی حمایت میں متحد ہو گئے، نامزدگی کے لیے کوئی اور بڑا حریف کاملا ہیرس کے لیے سامنے نہیں آیا۔
ڈیمو کریٹک نیشنل کمیٹی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ کاملہ ہیرس نے جماعت میں نامزدگی کے لیے مقابلے میں پیٹیشنز پر دستخط کرنے والے 99 فیصد ڈیلیگیٹس کی حمایت حاصل کر لی ہے جبکہ کوئی اور کامیابی کے لیے ضروری 300 دستخطوں کی حد عبور نہیں کرسکا۔
پارٹی کے نیشنل چیئر جیمی ہیریسن نے کہا کہ آئندہ دنوں میں ہمارے ڈیلیگیٹس پر بھاری ذمے داری ہے، ان کے پاس تاریخ رقم کرنے کا موقع بھی ہے کہ وہ اپنے ووٹوں سے یقینی بنائیں کہ کاملہ ہیرس نومبر کے الیکشن میں ہر ریاست میں بیلٹ پر ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی نے اس بے مثال لمحے میں نامزدگی کی ایک ایسی امیدوار کے لیے متحد ہونے کی غرض سے شفاف، جمہوری اور منظم طریقہ کار اپنایا جو یہ ریکارڈ سے ثابت کر چکی ہیں کہ وہ آئندہ جدوجہد میں ہماری قیادت کریں گی۔
یاد رہے کہ کاملہ ہیرس امریکا کی ایک بڑی جماعت کی صدارتی نامزدگی حاصل کرنے والی پہلی سیاہ فام اور جنوبی ایشیائی خاتون ہوں گی جبکہ 5 نومبر کو امریکا میں پولنگ میں 100 دن سے بھی کم کا وقت رہ گیا ہے۔