یونیورسل میمن آرگنائزیشن کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک خصوصی آن لائن تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے پچاس سے زائد خواتین رہنماؤں نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف شاعرہ و ادیبہ طلعت گل، اروج آصف، اور برطانوی پارلیمنٹ کی رکن و وزیر برائے امیگریشن و شہریت سیما ملہوترا سمیت دیگر رہنماؤں نے خواتین کی تعلیم، ہنر، اور فلاح و بہبود پر زور دیا اور یونیورسل میمن آرگنائزیشن کی جانب سے آن لائن نیٹ ورکنگ اور کمپیوٹر تعلیم کے فروغ کے اقدام کو سراہا۔
رہنماؤں نے کہا کہ خواتین کو درپیش مسائل جیسے تعلیم تک محدود رسائی، دیہی علاقوں میں مالی مشکلات، ملازمت میں امتیاز، کم تنخواہیں، محدود لیڈرشپ مواقع، اور غیر محفوظ ماحول جیسے چیلنجز آج بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سماجی پابندیاں، گھریلو تشدد اور ہراسانی جیسے مسائل بھی خواتین کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
مقررین نے تجاویز دیں کہ:
تعلیم اور ہنر کے مواقع بڑھائے جائیں۔
لڑکیوں کی تعلیم کو حق تسلیم کر کے اولین ترجیح دی جائے۔
مساوی ملازمت اور تنخواہوں کے مواقع یقینی بنائے جائیں۔
محفوظ کام کا ماحول مہیا کیا جائے۔
قیادت کے مواقع خواتین کو دیے جائیں تاکہ وہ معاشرے میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
روایتی نظریات کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ خواتین کو اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
اس موقع پر مقررین نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ خواتین دنیا بھر میں ترقی کر رہی ہیں مگر اس جدوجہد کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر عورت کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہو سکیں۔
خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے مقررین نے کہا کہ یہ دن صرف تقریبات کا دن نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا دن ہے تاکہ خواتین کی ترقی اور مساوی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔
شرکاء میں شامل نمایاں خواتین:
شیراز یونس، سیما ملہوترا، طلعت گل، عروج آصف، رقیہ شیراز، مریم عمر، اسماء ابراہیم، نسیمہ سورتی، شاہین طاہر، جویریہ ملبر والا، لبنیٰ میمن، روبینہ حسین، رخشندہ زاہد، ماہ رخ فیضان، کائنات عزیز، کلثوم شمع، مہوش سعد خان، ممتاز فرشتہ، محترمہ شیخ، سحرش، سائرہ آصف، ثمینہ عمر، نادرہ عمر، عائشہ صدیقہ، اریشہ مبین، فاطمہ عمران، ثروت عمران، افروز بیگم، ناہید عرفان، نسیم فرشتہ، نادیہ، بشریٰ خاتون، مریم اسد، عائشہ کپاڈیہ، عائشہ راحیل، رضیہ رحمت اللہ پٹیل۔
تقریب میں خواتین کے مسائل کے حل اور ترقی کے لیے مشترکہ جدوجہد کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور کہا گیا کہ "جب خواتین آگے بڑھتی ہیں تو پورا معاشرہ آگے بڑھتا ہے”۔
اگر آپ چاہیں تو اس خبر کا مختصر ورژن یا انگریزی ترجمہ بھی تیار کر سکتا ہوں، بتائیں؟