اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ دنیا میں کاربن کے اخراج میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پاکستان پر اس کے اثرات کی رفتار کے حوالے سے درست اعداد و شمار موجود نہیں، لیکن یہ حقیقت واضح ہے کہ پاکستان ان ممالک کی صف میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی جیل سہولتوں سے متعلق درخواست نمٹا دی
شیری رحمٰن نے اس مسئلے کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں توازن پیدا کرنا ہوگا تاکہ کاروبار پائیدار مستقبل کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروباری اداروں کو بجلی کی ضرورت ہے، لیکن انہیں بجلی کی قلت، پیچیدہ ٹیکس نظام اور غیر مستحکم ریگولیٹری ماحول جیسی مشکلات کا سامنا ہے، جو طویل مدتی منصوبہ بندی اور قابل تجدید توانائی کی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام اور کاروباری اداروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ کوئی اور انہیں اس بحران سے نہیں نکالے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑی کمپنیاں قابل تجدید توانائی پر منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں، لیکن وہ اب بھی کاربن کے اخراج میں بڑا حصہ ڈال رہی ہیں۔ تاہم، ماحول دوست اقدامات کے ذریعے نقصان کی تلافی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے دنیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فوری اور ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کے قیام کے دوران ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے اقدامات کو یقینی بنانا ہوگا اور ماحول دوست کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا ضروری ہے۔