کراچی تشکر نیوز: میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر آفاق مرزا کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے گریڈ 18 کے جونیئر اور لینڈ سے نابلد افسر فیصل رضوی کو پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی کا اضافی چارج دے دیا ہے، جو پیر کو اپنے نئے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ آفاق مرزا مارچ 2025 میں ملازمت سے ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان کی تعیناتی کے لیے پانچ کروڑ روپے تک کی پیشکش کی گئی تھی، جبکہ ان کی پچھلی تعیناتی 80 لاکھ روپے میں کی گئی تھی۔
میئر کراچی کی ہدایت پر سینئر ڈائریکٹر سیف عباس نے 26 دسمبر 2024 کو حکمنامہ جاری کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے عہدے پر تعیناتی کے لیے کئی سینئر افسران نے انکار کیا تھا، جس کے نتیجے میں فیصل رضوی کو اضافی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ سندھ حکومت سے گریڈ 19 کے افسر کی تعیناتی کی توقع بھی کی جا رہی ہے۔
پروجیکٹ اورنگی میں 92 کچی آبادیاں، تجارتی، رفاہی، فلاحی اور کھیل کے میدانوں سمیت دیگر اربوں روپے مالیت کی کمرشل اراضی جعلی طریقوں سے الاٹ، ریگولرائز، اور لیز کی گئی ہے۔ اس وقت اورنگی کا ماسٹر پلان غائب ہے، نقشے اور 60 فیصد ریکارڈ بھی لاپتہ ہیں۔ باوجود اس کے، ریگولرائزیشن، الاٹمنٹ اور لیز کا گھناؤنا کاروبار جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق، اورنگی کے ریکارڈ کا خاتمہ برطرف ملازم عقیل احمد نے کیا، جس کے بعد ایک اور افسر جمال احمد نے ملازمت سے ریٹائر ہونے کے باوجود ریکارڈ دفتر میں جمع نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ریکارڈ گاڑی سے چوری ہو گیا ہے، تاہم نہ تو انہوں نے ایف آئی آر درج کرائی اور نہ ہی اعلیٰ افسران کو اس بارے میں آگاہ کیا۔
ایک نیا مالی اسکینڈل بھی سامنے آیا ہے، جس میں 60 کروڑ روپے مالیت کے کمرشل پلاٹ نمبر 05 سیکٹر 2-A، 10,000 اسکوائر یارڈ کا چالان 4 کروڑ 30 لاکھ 25 ہزار روپے کی رقم کے ساتھ نیشنل بینک نے منسوخ کردیا ہے، اس کے باوجود پلاٹ پر دکانیں بن کر فروخت ہو چکی ہیں۔ اس معاملے میں ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ کے دستخطوں سے جاری ہونے والے خط میں پانچ افسران کے دستخط موجود ہیں، تاہم قانون کے مطابق نہ تو یہ پلاٹ سٹی کونسل میں پیش کیا گیا اور نہ ہی نیلام کر کے الاٹ کیا گیا۔
پروجیکٹ اورنگی میں لینڈ مافیا کا سرغنہ امتیاز بٹ اور اس کے غیر سرکاری اہلکاروں نے قبضہ جما لیا ہے۔ سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان کے بیٹے رافع خان بھی سرکاری ملازمت کے بغیر پروجیکٹ میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔ مبینہ طور پر عدالتی حکم پر برطرف ہونے والے عقیل احمد اور دیگر افراد بھی اس پروجیکٹ کے ساتھ منسلک ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امتیاز بٹ کے ساتھ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور دیگر حکام بھی اس گھناونے کاروبار میں ملوث ہیں۔ کراچی کے شہری اورنگی میں لینڈ مافیا کے قبضوں کو جانتے ہیں، جن میں سیاسی جماعتوں کے ارکان اور دیگر افسران بھی ملوث ہیں۔ اس تمام صورتحال کے دوران، سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر علی خورشید نے لینڈ مافیا کے کارندوں میں امتیاز بٹ اور رانا گلزار تاج کا نام لیا ہے۔
نیب کراچی نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کر رکھی ہیں، اور متعدد جعلی پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور لیز کے دستاویزات کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ گزشتہ 11 سال سے جعلی الاٹمنٹس اور ڈبل، ٹرپل الاٹمنٹ کا سلسلہ جاری ہے، جس میں سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر رضوان خان اور اس کی ٹیم کی کرپشن بھی شامل ہے۔