کراچی: (تشکر نیوز) اولڈ گولیمار کے عوامی حقوق کی عدم فراہمی اور علاقے کی مسلسل زبوں حالی کے خلاف اولڈ گولیمار ایکشن کمیٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں شریک مقررین نے خطاب کرتے ہوئے علاقے کی بدتر صورتحال پر روشنی ڈالی اور منتخب نمائندوں کی عدم دلچسپی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مولانا فضل الرحمان کی میڈیا سے گفتگو: مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر تحفظات اور آزادی کا دفاع
مقررین نے کہا کہ اولڈ گولیمار، جو کبھی "قلعہ بے نظیر” کے نام سے جانا جاتا تھا اور ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ رہا ہے، آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ 1985 کے غیر جماعتی انتخابات سے لے کر 2023 کے عام انتخابات تک مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدوار یہاں سے کامیاب ہوتے رہے، مگر علاقے کی حالت میں کوئی بہتری نہ آ سکی۔
ترقیاتی منصوبوں کا جادوئی غائب ہونا
2001 کے بلدیاتی نظام سے لے کر 2024 تک، اولڈ گولیمار میں کسی بھی ترقیاتی منصوبے کو مکمل نہ کیا جا سکا۔ منصوبے شروع ہوتے ہیں، افتتاحی تقریبات ہوتی ہیں، لیکن پھر یہ منصوبے جادوئی طور پر عوام کی نظروں سے غائب ہو جاتے ہیں۔ پانی، جو پہلے ہی نایاب تھا، اب گیس کی سہولت بھی کئی علاقوں سے غائب ہو چکی ہے۔ شکایات کے باوجود مسائل کا حل ممکن نہیں ہو پایا۔
تعلیم اور صحت کی ابتر صورتحال
اولڈ گولیمار کے سرکاری اسکول بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ مرکزی گرلز ہائی اسکول 2006 میں اپ گریڈ ہونے کے باوجود ہائر سیکنڈری کلاسز کا آغاز نہ کر سکا۔ علاقے کے دو بنیادی صحت مراکز، ڈسپنسری اور منگھوپیر میٹرنٹی ہوم، عملے اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث خستہ حالی کا شکار ہیں۔
دیگر مسائل
علاقے کے محمد بخش مینگل کمیونٹی ہال میں قائم یونین کونسل کا دفتر بند ہے، جس کی وجہ سے عوام اپنی شکایات کے ازالے کے لیے در بدر ہیں۔ علاقے میں صحت و صفائی کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے، اور ٹرانسپورٹ کے لیے کوئی سہولت موجود نہیں۔
مطالبات اور اپیل
اولڈ گولیمار ایکشن کمیٹی نے سندھ حکومت، مئیر کراچی اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں خرد برد کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ایک جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تمام معاملات کی تحقیقات کرائی جائیں۔