تشکر نیوز: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 84 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں وفاقی دارالحکومت میں فوج کی قانونی تعیناتی کے خلاف چلنے والے پروپیگنڈے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں کہا گیا کہ یہ پروپیگنڈہ بعض سیاسی عناصر کے مذموم عزائم کا حصہ ہے، جس کا مقصد پاکستانی عوام، مسلح افواج اور اداروں کے درمیان دراڑ ڈالنا ہے۔
سولجر بازار کراچی میں جوئے کے بڑے اڈے پر چھاپہ، 15 جواری گرفتار، خاتون ملزمہ بھی شامل
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، دو روزہ کانفرنس میں کور کمانڈرز، پرنسپل سٹاف آفیسرز اور دیگر فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی۔ کانفرنس کے آغاز میں شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی اور شرکاء کو بیرونی اور اندرونی خطرات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اس دوران پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز پر غور کیا گیا۔
کانفرنس کے شرکاء نے بلوچستان میں بی ایل اے مجید بریگیڈ کے خلاف جاری آپریشن پر خصوصی توجہ دی اور کہا کہ دشمن قوتوں کی ایماء پر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بے اثر کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔
آرمی چیف اور شرکاء نے وفاقی دارالحکومت میں اہم سرکاری عمارتوں اور غیر ملکی وفود کے تحفظ کے لیے فوج کی تعیناتی کے خلاف بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کو مسترد کیا۔ اس پروپیگنڈے کو بیرونی عناصر کی مدد سے چلایا جا رہا ہے، اور شرکاء کا کہنا تھا کہ ایسی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
کانفرنس میں سیاسی و مالی فوائد کے لیے جعلی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا اور حکومت سے قانون سازی کی درخواست کی گئی تاکہ غیر اخلاقی آزادی اظہار رائے کو روکا جا سکے۔
افغان سرزمین پر دہشت گردوں کی موجودگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا، اور افغان حکومت سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان کی کشمیری عوام کے لیے غیر متزلزل حمایت اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔
کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے پاکستان کی سلامتی و استحکام کے لیے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں اور پیشہ ورانہ مہارت کی اہمیت پر زور دیا۔