ڈاکوؤں سے ڈیل کی رپورٹس کے درمیان مغوی پولیس اہلکار بحفاظت بازیاب

پنجاب پولیس نے اہلکار احمد نواز کو بازیاب کرانے کا دعوی کیا ہے، جنہیں ’شر ڈاکوؤں‘ کے گروہ نے یرغمال بنا رکھا تھا۔

تشکر اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کچے کے ڈاکوؤں نے ایک ویڈیو کلپ میں دعویٰ کیا ہے کہ احمد نواز کو ایک ’معاہدے‘ کے تحت آزاد کیا گیا ہے، جس میں ان کے ساتھی اور مشہور ’انڈھر ڈکیت گروپ‘ کے ساتھی جبار لولائی کی واپسی شامل ہے۔

افغانستان میں نئے اخلاقی قانون کی توثیق پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

احمد نواز کو 22 اگست کو کچے کے علاقے میں پولیس اہلکاروں پر حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا، اس حملے میں 12 پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے۔

پولیس ترجمان کے مطابق احمد نواز کو 22 اگست کو اغوا کیا گیا تھا، رحیم یار خان کے ضلعی پولیس افسر رضوان عمر گوندل نے کہا کہ احمد نواز کی بازیابی پولیس کی اولین ترجیح تھی اور یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔

بعد ازاں، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کانسٹیبل احمد نواز کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں پولیس اہلکار کی واپسی پر مبارکباد دی۔

تاہم، احمد نواز کی رہائی کی صورت حال کے بارے میں متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

کچے کے ڈاکوؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی رہائی ایک معاہدے کے تحت ہوئی ہے جس میں ان کے ساتھی جبار لولائی کو چھوڑنا شامل ہے، جو مشہور انڈھر ڈکیت گروپ کا رکن ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں ڈاکوؤں کو جبار لولائی کی واپسی پر جشن مناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جن میں تنویر انڈھر جن کی گرفتاری پر ایک کروڑ کی انعامی رقم کا اعلان ہے ان کے ساتھ گفتگو بھی شامل ہے، اس ویڈیو میں ڈاکوؤں کو جشن مناتے ہوئے اور گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

ایک اور وائرل ویڈیو میں لُنڈ گروہ کے سرغنہ شاہد لُنڈ نے کچھ صحافیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سیاسی شخصیات کی ایما پر جھوٹی معلومات پھیلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پنجاب اور سندھ کے ڈاکوؤں کی ایک فہرست جاری کی ہے جن پر انعام رکھا گیا ہے۔

شاہد لُنڈ نے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ سرکاری فہرست میں ناموں کی تعداد پر سوال اٹھایا اور کہا کہ ماچکہ میں پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والے اصل مجرموں کا نام اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

شاہد لُنڈ نے ویڈیو میں یہ بھی الزام عائد کیا کہ پولیس افسران، جو اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہے، وہی پولیس اہلکاروں کی شہادتوں کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے ماچکہ اسٹیشن ہاؤس افیسر (ایس ایچ او ) کو پھنسے ہوئے پولیس اہلکاروں کی جانب سے چار گھنٹے تک مدد کی درخواستوں کو نظر انداز کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، شاہد لُنڈ نے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ ’معصوم لوگوں‘ کی فہرست کو ہٹا دے اور مجرموں کی ایک نئی فہرست تیار کریں۔

پولیس ترجمان نے رابطہ کرنے پر ڈاکوؤں کے ساتھ کسی معاہدے کے ہونے کی تردید کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ پولیس کچے کے علاقے میں مجرموں کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔

اسی ضمن میں اتوار کی صبح ایک ٹرک ڈرائیور کو لُنڈ ڈاکوؤں کے گروہ نے رحیم یار خان سے 40 کلومیٹر دور واقع جمال دنوالی علاقے کے قریب اغوا کر لیا۔

 

 

دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر حفاظتی بند کے لیے پتھر لے جانے والے چار ٹرکوں کو لُنڈ گروہ کے 6 سے 8 ڈاکوؤں کی جانب سے روکا گیا اور ایک ڈرائیور احد کو اغوا کر لیا۔

50 / 100

One thought on “ڈاکوؤں سے ڈیل کی رپورٹس کے درمیان مغوی پولیس اہلکار بحفاظت بازیاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!