پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے اس بات پر باضابطہ احتجاج کیا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کی اختتامی تقریب میں پاکستان کے نمائندے کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
ماسکو پر یوکرین کا سب سے بڑا ڈرون حملہ، ایک ہلاک، درجنوں عمارتیں متاثر، ہوائی و ٹرین سروس معطل
پی سی بی کے چیف آپریٹنگ افسر سمیر احمد سید، جو ٹورنامنٹ کے ڈائریکٹر بھی تھے، فائنل میچ کے دوران موجود ہونے کے باوجود اسٹیج پر موجود معزز مہمانوں میں شامل نہیں تھے۔ پی سی بی نے اس عمل کو پاکستان کے میزبان ملک کے کردار کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
پی سی بی کے ترجمان کے مطابق آئی سی سی کو باقاعدہ شکایت بھیج دی گئی ہے، جس میں واقعے کی وضاحت اور عوامی معافی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ میزبان ملک کے کردار کو نظر انداز کرنا ناقابلِ قبول ہے۔
آئی سی سی کے بیان میں بھی اعتراف کیا گیا کہ سمیر احمد سید کو تقریب سے باہر رکھنے کا فیصلہ اس کے اپنے طے شدہ قواعد کے خلاف تھا۔ پی سی بی کی جانب سے واضح کیا گیا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی عدم موجودگی میں سمیر احمد سید کو بطور نمائندہ نامزد کیا گیا تھا، تاہم انہیں اسٹیج پر جگہ نہ دینا بدانتظامی کی مثال ہے۔
آئی سی سی کے اس جواز کو بھی چیلنج کیا جا رہا ہے کہ اسٹیج پر صرف صدر، نائب صدر یا سی ای او آ سکتے ہیں، کیونکہ بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوجیت سیکیا بھی اسٹیج پر موجود تھے، جو اس اصول کی خلاف ورزی ہے۔
پی سی بی نے اس واقعے کو آئی سی سی کی جانب سے روا رکھی جانے والی متعصبانہ پالیسیوں اور دہرا معیار قرار دیا ہے۔ اس سے قبل پاکستان کے نام کو چیمپئنز ٹرافی کے لوگو میں نہ دکھانے اور غلطی سے بھارتی قومی ترانے کی بجائے بجائے جانے جیسے واقعات بھی پیش آ چکے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کی جانب سے بار بار ہونے والی غلطیوں نے اس کی غیر جانبداری اور شفافیت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ پی سی بی نے مطالبہ کیا کہ آئی سی سی اس رویے پر نہ صرف عوامی وضاحت دے بلکہ اس بات کی بھی یقین دہانی کرائے کہ آئندہ ایسا امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔
پی سی بی نے واضح کیا ہے کہ یہ مسئلہ صرف ایک تقریب میں شرکت کا نہیں بلکہ کرکٹ میں مساوات، احترام اور دیانت داری جیسے بنیادی اصولوں کا ہے۔
مزید یہ کہ بھارتی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کا جواز بنا کر پاکستان نہ آنے کے فیصلے کے بعد تمام بھارتی میچز دبئی میں رکھے گئے، جس سے میزبان پاکستان کو فائنل سمیت کئی اہم معاملات میں پیچھے ہٹنا پڑا۔