اسلام آباد (تشکر نیوز) سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 9 مئی کے واقعات کو سکیورٹی کی ناکامی قرار دیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے، جس میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔
حیدرآباد میں جشنِ مولودِ کعبہ کی تقریبات عروج پر
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت کسی فوجی کو کام سے روکنے پر اکسانے کا ٹرائل ہوگا۔ اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ آرمی ایکٹ کا دائرہ وسیع کرنے سے سویلینز بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ایف بی علی کیس مارشل لاء دور کا ہے، اس وقت سول مارشل لاء نافذ تھا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کنٹونمنٹ میں فوجی اور سویلین کے تنازع پر کیس کہاں جائے گا؟
جسٹس حسن اظہر رضوی نے 9 مئی کے واقعات کو سکیورٹی کی ناکامی قرار دیا اور استفسار کیا کہ کسی فوجی افسر کا ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ مظاہرین پر املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے اور کسی فوجی افسر کا ٹرائل نہیں ہوا۔
عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث دلائل جاری رکھیں گے۔