افغان وزارت اخلاقیات نے کہا ہے کہ ایک افغان ٹی وی چینل کے دفتر کو ’فحش‘ پروگراموں کی ڈبنگ کے لیے استعمال کرنے کے بعد بند کر دیا گیا ہے، جب کہ چینل کے ملازمین کا کہنا ہے کہ ان کے 6 ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ احتجاج کی آڑ میں سبزی فروش کے بھائی کی گرفتاری پر برہم
تشکر اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت برائے امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے ’آرزو ٹی وی‘ کے ملازمین پر
ملک سے باہر مقیم افغان میڈیا کو مواد فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے، جس پر طالبان حکام کی جانب سے سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
افغان حکومت نے اسٹیشن کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’کچھ لوگ آرزو ٹی وی کا نام استعمال کرتے ہوئے ایسے اقدامات کر رہے تھے جو اسلامی اقدار اور قومی روایات کے منافی تھے‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ واضح ہو گیا ہے کہ کچھ لوگوں نے ملک سے باہر جلاوطن میڈیا اداروں کی مالی مدد سے اسلامی اور افغان اصولوں اور روایات کے خلاف فحش سیریلز اور پروگراموں کو ڈب کرنے کے لیے عارضی کارکنوں کو تنخواہ دینے آرزو ٹی وی کے نام اور عمارت کے ساتھ ساتھ میڈیا ادارے میں اپنے عہدے کا استعمال کیا تھا‘۔
آرزو ٹی وی کے 2 ملازمین نے بتایا کہ جب دفتر پر چھاپہ مارا گیا تو 6 افراد کو گرفتار کیا گیا، ایک ذرائع نے بتایا کہ تقریباً 8 طالبان اہلکار جن میں سے ایک مسلح تھا، بدھ کی صبح کابل میں واقع چینل کے دفتر میں داخل ہوئے، ملازمین کے فون اور معلومات حاصل کرنے سے پہلے مردوں اور خواتین کو الگ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ دفتر کو سیل کر دیا گیا ہے، اور ہم سے اگلے احکامات کا انتظار کرنے کو کہا گیا ہے ، اب یا تو دفتر سیل کر دیا جائے گا یا کھول دیا جائے گا، مستقل بندش بھی ممکن ہے۔
آرزو ٹی وی کے ایک دوسرے ملازم نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے 6 ملازمین کو تاحال نہیں چھوڑا گیا، افغان وزارت کے حکام کی جانب سے ان سے تفتیش کی جا رہی ہے، جمعرات کی سہ پہر تک آرزو ٹی وی کابل میں نشریات نہیں کر رہا تھا۔
پریس کی آزادی کے لیے کام کرنے والی تنظیم افغانستان جرنلسٹس سینٹر (اے ایف جے سی) کا کہنا ہے کہ طالبان انٹیلی جنس افسران اور اخلاقیات پولیس نے ایک ملازم کے حوالے سے دفتر پر چھاپہ مارا اور کہا کہ عملے کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، ان کے فون اور کمپیوٹرز ضبط کر لیے گئے۔