زیادتی کی جھوٹی خبر پھیلانے کا معاملہ، طالبہ کی والدہ ہونے کی دعویدار ملزمہ گرفتار

لاہور میں نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی غیرمصدقہ خبر وائرل ہونے کے معاملے پر متاثرہ طالبہ کی والدہ ہونے کی دعویدار ملزمہ کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

شکارپور کے قریب ڈاکوؤں کا پولیس سے اسلحے سے بھری گاڑی چھین کر فرار، 138 نائن ایم ایم پسٹلز اور 276 میگزین لے اڑے

تشکر نیوز کے مطابق پولیس نے ملزمہ سارہ خان کو کراچی سے حراست میں لے کر لاہور منتقل کیا جبکہ تھانہ گلبرگ میں ملزمہ کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے سامنے ملزمہ نےاعتراف کیا کہ صرف سوشل میڈیا پر ویوز لینے کے لیے ویڈیو اپ لوڈ کی تھی جبکہ ملزمہ کو آج صبح بیان قلمبند کروانے کے لیے جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ نے کیوں اور کس کے کہنے پر وڈیو اپ لوڈ کی اس حوالے سے تفتیش ہوگی جبکہ غیرمصدقہ خبر پھیلانے پر اب تک مجموعی طور پر چار مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کے طلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس نے سراپا احتجاج طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کے ایک سیکیورٹی گارڈ کو حراست میں لے لیا تھا، تاہم بعدازاں اس خبر کے جھوٹا ہونے کی اطلاعات زیر گردش کرنے لگی تھیں۔

اس کے بعد اے ایس پی بانو نقوی نے متاثرہ طالبہ کے مبینہ والد اور چچا کے ساتھ ایک وڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں اے ایس پی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے کہا تھا کہ لاہور کے نجی کالج میں پیش آئے واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں، جن میں ان کی بچی کا نام لیا جارہا ہے لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے، ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری، جس سے اس کی کمر پر چوٹ آئی ہے اور اسے آئی سی یو لے جایا گیا۔

اس کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب نے طالبہ سے زیادتی کی غیر مصدقہ خبر سوشل میڈیا پر پھیلانے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جعلی خبر پھیلانے میں ملوث عناصر کےخلاف بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوجاتی تو کئی جانیں جاسکتی تھیں، سازش کے تمام تانے بانے کھل کر میرے سامنے آگئے ہیں، سوشل میڈیا پر جھوٹ کی فیکٹریوں کو اب بند ہونا چاہیے۔

 

 

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا تھا کہ 10 اکتوبر کو ایک بچی کا نام لیا گیا کہ وہ ریپ کا شکار ہوئی ہے لیکن وہ بچی 2 اکتوبر سے اسپتال میں داخل ہے، وہ بچی کہیں گری اور بری طرح زخمی ہونے کے بعد آئی سی یو میں داخل ہے۔

57 / 100

One thought on “زیادتی کی جھوٹی خبر پھیلانے کا معاملہ، طالبہ کی والدہ ہونے کی دعویدار ملزمہ گرفتار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!