تشکرنیوز: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (تفتیش) کی زیر قیادت 3 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی۔
تشکر نیوز اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ پولیس کے پبلک ریلیشن افسر (پی آر او) نے بتایا ہے کہ ٹیم کو انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سید علی ناصر رضوی نے نوٹیفائی کردیا۔
پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل
تاہم، پی ٹی آئی نے حکومتی اقدام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فعل کے اصل مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس نے ایک نیوز ٹی وی چینل سمیت مختلف ذرائع سے اکٹھے کیے گئے حملے کے 7 سے 8 ویڈیو کلپس کو فرانزک معائنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے کو بھیج دیا، پی آر او نے کہا کہ پولیس نے فوٹیج اور ویڈیوز کا بھی جائزہ لیا لیکن اس میں حملہ آوروں کے چہرے واضح نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید بتائا کہ مشتبہ افراد کی نشاندہی کرنے اور ان میں سے حملہ آوروں کی شناخت کے لیے علاقے کی جیو فینسنگ کی جا رہی ہے۔
آبپارہ پولیس نے رؤف حسن کی شکایت پر نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 324، 109 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق رؤف حسن منگل کی شام تقریباً 5 بج کر 30 منٹ پر جی 7 میں جی این این ٹی وی چینل پہنچے اور جب وہ پروگرام کی ریکارڈنگ کے بعد اپنی گاڑی کی طرف بڑھ رہے تھے تو ایک شخص، جو خواجہ سرا معلوم ہوتا تھا، نے انہیں روکا اور حملہ کردیا، اس دوران 3 دیگر افراد نے، جن میں سے دو خواجہ سرا لگتے ہیں، نے بھی رؤف حسن پر حملہ کیا اور ان کی گردن کو نشانہ بنا کر تیز دھار ہتھیار سے قتل کرنے کی کوشش کی۔
اپریل میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 172 فیصد اضافہ
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ترجمان کے چہرے پر شدید زخم آئے ہیں اور ان کے گہرے زخم سے خون بھی بہنے لگا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور رؤف حسن کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے رہے، اسی دوران وہاں راہگیر جمع ہو گئے اور انہیں دیکھ کر حملہ آور فرار ہو گئے، رؤف حسن نے بتایا ہے کہ ان کی کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران اس نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ تھا، دو روز قبل 3 سے 4 خواجہ سراؤں نے بلیو ایریا میں ایک نیوز چینل کے دفاتر کے باہر رؤف حسن پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی تاہم وہاں موجود لوگوں نے انہیں بچا لیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ رؤف حسن کو تحفط فراہم کرنے کے ساتھ حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہیے اور اس واقعے پر مقدمہ بھی درج کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز رؤف حسن نامعلوم افراد کے حملے میں زخمی ہوگئے تھے، ان پر حملے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) آج تھانہ آبپارہ میں درج کی گئی ہے،مقدمے میں چار نامعلوم خواجہ سراؤں کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ پی ٹی آئی نے اپنے ترجمان پر حملے سے متعلق درج ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے تحقیقات جوڈیشل کمیشن سے کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ایک بلیڈ کا حملہ رؤف حسن کی شہہ رگ کاٹنے کے لیے کیا گیا اور چھری نما تیز دھار والے آلے سے ان کا چہرہ چیر ڈالا، کوئی بڑا حادثہ ہونے جارہا تھا جس سے اللہ نے بچا لیا، رؤف حسن نے بڑی بہادری سے سب معاملے کو دیکھا۔
انہوں نے کہا ہم لوگ بات کرتے ہیں کہ خلا میں سب خلائی مخلوق ڈھونڈنے جاتے ہیں مگر ہمیں تو وہ زمین پر نظر آجاتی ہے، لہذا جو ایف آئی آر درج کی گئی اس میں رؤف حسن نے سب واضح طور پر بتایا تھا لیکن ہم اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہیں اور یہ کس کے دباؤ میں لکھی گئی ہے؟ اس ایف آئی آر میں دہشتگردی نام کی چیز نہیں، یہ دہشتگردی نہیں تو کیا تھا، نا ان کا بٹوہ چھینا گیا نا کچھ اور ہوا سیدھا ان پر حملہ کیا گیا تو یہ ایک لپٹی ایف آئی آر لکھ کے اسے دبانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، جو 6 ججز کا خط تھا ایجنسیز کے لوگوں کے حوالے سے تو یہ وبا دور دراز تک پھیل سکتی ہے، اس کا یہاں ہی سد باب ہونا چاہیے، رؤف حسن کو انصاف ملنا چاہیے، میں عمران خان کا پیغام دے رہا ہوں کہ اگر ہمارے کسی بھی لیڈر کے اوپر حملہ ہوا تو ہم پر امن احتجاج شروع کردیں اور اس کا پریشر اس وقت کی کرپٹ حکومت پر ہوگا۔