وزیراعلیٰ سندھ نے بھرتیوں پر پابندی اٹھانے کی منظوری دے دی

تشکرنیوز: وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں بھرتیوں پر پابندی اٹھانے کی منظوری دینے کے ساتھ ساتھ کووڈ کے دنوں میں تعینات کیے گئے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر عملے کی نوکری کو بھی 30 جون 2024 تک توسیع دے دی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کی صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں صوبائی وزرا، مشیران، چیف سیکریٹری، متعلقہ سیکریٹریز اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں صوبائی حکومت کے محکموں میں بھرتیوں پر پابندی اٹھانے کی منظوری دی گئی اور ساتھ ہی ساتھ کووڈ کے دنوں میں تعینات کیے گئے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر عملے کو بھی 30 جون 2024 تک توسیع دے دی گئی۔یاد رہے کہ مراد علی شاہ کی حکومت نے اپنی سابقہ مدت پوری ہونے پر سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

کابینہ کے ارکان نے چیئرمین کو بتایا کہ سرکاری محکموں میں نچلے گریڈ کی ہزاروں آسامیاں خالی ہیں، بھرتیوں پر پابندی اٹھانے سے ناصرف محکموں کے کام میں بہتری آئے گی بلکہ نوجوانوں کو ملازمین کے مواقع ملیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کابینہ کے ارکان کی رضامندی سے سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر پابندی اٹھانے کی منظوری دیتے ہوئے وزیر قانون ضیاالحسن لنجار اور ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اس کیس کی عدالت میں پیروی کریں اور خالی ہونے والی بھرتیوں کے خلاف حکم امتناع کو خارج کرنے کی درخواست دیں۔

وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی درخواست پر کابینہ نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کو آئی بی اے سکھر کے ذریعے ٹیچرز ریکروٹمنٹ پالیسی 2021 کے مطابق پی ایس ٹی/ جے ای ایس ٹی کی بھرتی کا عمل جاری رکھنے کی اجازت دی۔ اس موقع پر وزیر صحت ڈاکٹر آذر فضل اور سیکرٹری صحت ریحان بلوچ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ صحت نے سال 2020 میں کووڈ-19 کے وبائی مرض کے دوران 89 دنوں کے لیے سروس کی بنیاد پر ڈاکٹروں، نرسوں، پیرا میڈیکل، ہنر مند اور معاون عملے کو مختلف محکموں میں تعینات کیا تھا۔

 

 

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد محکمہ صحت کی سفارش پر کووڈ-19 کے دنوں میں ذمے داریاں انجام دینے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کو وقتاً فوقتاً 30 جون 2023 تک ملازمت میں توسیع کی اجازت دی گئی لیکن 17 جون 2023 کو سندھ ہائی کورٹ نے حکم جاری کرتے ہوئے محکمہ صحت کو ہدایت کی تھی کہ ان 824 ڈاکٹروں اور 324 اسٹاف نرسوں کو اہلیت کا جانچنے کے لیے انہیں سندھ پبلک سروس کمیشن ریفر کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!