پاکستان سنی تحریک کے زیرِ اہتمام ایوانِ اقبال لاہور میں عظیم الشان تحفظ عقیدہ ختم نبوت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مذہبی، علمی، اور سماجی حلقوں کے معزز قائدین، علما، مشائخ، اور کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔ کانفرنس کی صدارت پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد شاداب رضا نقشبندی نے کی، جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ہر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور اس عقیدے کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
خضدار بلوچستان میں بلوچ خاتون کے جبری اغواء کی مذمت، پاکستان سنی تحریک کی حکومت سے فوری قانونی کارروائی کی اپیل
کانفرنس میں شامل مہمانانِ خصوصی میں تحریک لبیک یا رسول اللہ کے چیئرمین ڈاکٹر مفتی محمد اشرف آصف جلالی، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، پاکستان سنی تحریک کے نائب سربراہ محمد شاہد غوری، اور معروف مذہبی و سماجی رہنما سردار محمد طاہر ڈوگر اور مرکزی رہنما محمد زاہد حبیب قادری شامل تھے۔
مقررین کا خطاب:
مقررین نے اپنے خطاب میں عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کے لیے اتحاد، یکجہتی، اور شعوری بیداری کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان سنی تحریک کے سربراہ محمد شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ قادیانیوں کی ملک بھر میں بڑھتی ہوئی غیر آئینی اور مشکوک سرگرمیاں حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ انہیں روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سالمیت کے خلاف کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا اور زمین پر فساد پھیلانے والے عناصر کے لیے کوئی معافی نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو ختم نبوت کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے اور کسی بھی قسم کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
قراردادیں اور مطالبات:
کانفرنس میں قراردادیں منظور کی گئیں، جن میں تحفظ ختم نبوت کے لیے ہر سطح پر مؤثر جدوجہد کرنے کا عہد کیا گیا۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کے خلاف فوری قانونی کارروائی کرے، اور توہین رسالت اور توہین ختم نبوت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت قانون سازی کی جائے۔
چئیر (ادارہ) قائم کرنے کا اعلان:
پاکستان سنی تحریک نے ایک اہم اعلان بھی کیا کہ وہ عقیدہ تحفظ ختم نبوت کے لیے ایک "چئیر (ادارہ)” قائم کر رہے ہیں تاکہ اس عقیدے کی حفاظت اور اس کے حوالے سے آگاہی کو مزید فروغ دیا جا سکے۔