(تشکر نیوز) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کمپنیوں کی برآمدی آمدنی میں مسلسل اضافے کے باوجود، وہ زرمبادلہ کی مکمل رقم پاکستان واپس نہیں لا رہیں۔
اے این ایف کی منشیات اسمگلنگ کے خلاف بڑی کارروائیاں، 8 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
انہوں نے وزیراعظم کی کمیٹی برائے آئی ٹی ایکسپورٹ ترسیلات زر کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے زور دیا کہ آئی ٹی سیکٹر کی برآمدی ترسیلات زر کو بڑھانے کے لیے سرمائے کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کی جائے۔
اجلاس کی اہم باتیں:
- آئی ٹی کی ترسیلات زر کا اضافہ پاکستان کی معیشت اور ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے ضروری قرار دیا گیا۔
- وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ٹی کا شعبہ زرمبادلہ پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، لیکن اس کے لیے مستقل پالیسیوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔
- فری لانسرز کے لیے ٹیکس چھوٹ اور ان کے اکاؤنٹ کھولنے کے طریقہ کار کو آسان بنانے پر غور کیا گیا۔
اعداد و شمار اور چیلنجز:
- پاکستان میں 23 لاکھ 20 ہزار فری لانسرز ہیں، لیکن ان میں سے صرف 38 ہزار کے بینک اکاؤنٹس ہیں۔
- اسٹیٹ بینک کے مطابق ہر ہفتے تقریباً 500 نئے اکاؤنٹس کھولے جا رہے ہیں، لیکن مسائل اب بھی برقرار ہیں۔
- فری لانسرز نے بیرون ملک ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بتایا کہ وینڈر کو ادائیگی کے لیے کچھ رقم باہر رکھنا مجبوری بن جاتی ہے۔
اقدامات:
اجلاس میں مختلف حکام کی موجودگی میں ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا، جو ڈیٹا کے تجزیے، شفافیت میں اضافہ، اور پالیسی سازی کے لیے سفارشات مرتب کرے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے آگاہ کیا کہ اکاؤنٹ کھولنے کے عمل کو آسان اور شکایات کے حل کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
نتیجہ:
حکام نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے استعمال پر غور کرتے ہوئے آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کو زرمبادلہ واپس لانے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔