بلوچستان کے علاقے دکی میں مسلح افراد کے حملے میں 20 کان کن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 7 زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے رات گئے ڈسٹرکٹ چیئرمین حاجی خیر اللہ کی کوئلہ کانوں پر راکٹ اور دستی بم سے حملہ کیا اور وہاں موجود کان کنوں پر فائرنگ کر دی۔
حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے کان کنوں میں 3 کا تعلق پشین، ایک کا کچلاک، 4 کا قلعہ سیف اللہ، 3 کا ژوب، اور ایک کا لورالائی سے تھا۔ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے کان کی مشینری کو بھی آگ لگا دی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی نے علاقے میں سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا اور حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی سخت کارروائی کا حکم
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ غریب مزدوروں کو نشانہ بنا کر دہشت گردوں نے ظلم و بربریت کی انتہا کر دی ہے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے، اور انہیں ہر صورت ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی واقعے پر مذمت
وزیراعظم شہباز شریف نے دکی میں ہونے والے دہشت گرد حملے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے جاں بحق کان کنوں کے اہل خانہ سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
مریم نواز اور بلاول بھٹو کی مذمت
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ بلاول بھٹو نے دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔