حیدرآباد، (نمائندہ خصوصی): وزیر بلدیات، ہاﺅسنگ ٹاؤن پلاننگ و پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ سندھ سعید غنی اور وزیر آبپاشی و خوراک سندھ جام خان شورو کی زیرصدارت رین ایمرجنسی کے حوالے سے شہباز ہال حیدرآباد میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں سعید غنی نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کی حالیہ وارننگ کے بعد بارشوں کی صورتحال اور انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے یہ اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک حیدرآباد اور سندھ میں بارشوں کے معاملات قابو میں ہیں، مگر اگر مزید بارشیں ہوئیں تو مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ ان مشکلات سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام ادارے، ملازمین اور افسران کو فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایت کی گئی۔
ضلع وسطی میں بارشوں کے دوران عوام کو مکمل ریلیف فراہم کرنے کے لیے صوبائی وزیر کی ہدایات
سعید غنی نے واسا کی بریفنگ کے بعد کہا کہ ہر ماہ گرانٹ کی درخواستیں وصول ہوتی ہیں، مگر بارشوں کے موسم میں گرانٹ ملے گی، ہر ماہ گرانٹ فراہم کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے لوکل گورنمنٹ کے نمائندوں کی مدد لینے کا مشورہ دیا اور بجلی کے مسائل کے لیے بیک اپ پلان تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صوبائی وزیر آبپاشی و خوراک جام خان شورو نے کہا کہ بارشوں کے دوران کینالز میں پانی کی مقدار کم کی جائے گی اور 2022 کے سیلاب میں استعمال شدہ مشینری کے پلان کو دوبارہ استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے حساس پمپنگ اسٹیشنز پر جنریٹرز کا انتظام کرنے کی ہدایت کی اور واسا کی تیاریوں کو بہتر بنانے پر زور دیا۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سید خالد حیدر شاہ نے بتایا کہ زیادہ بارش کا پانی کینالز اور دریائے سندھ میں نکال دیا جائے گا۔ ڈپٹی کمشنر حیدرآباد زین العابدین میمن نے اجلاس کو بتایا کہ شہر میں ایک سو ملی میٹر بارش کی نکاسی کی گنجائش ہے، اور زیادہ بارش کی صورت میں مزید مشینوں کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں 118 ڈسپوزل اسٹیشنز ہیں، جن میں سے کچھ کو جنریٹر کا بیک اپ فراہم کیا گیا ہے۔
اجلاس کے اختتام پر صوبائی وزراء سعید غنی اور جام خان شورو نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اجلاس کا مقصد ممکنہ بارشوں کے انتظامات کا جائزہ لینا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ شدید بارشوں کی پیشنگوئی کی گئی ہے اور اس حوالے سے تیاریوں کا آغاز ماہ مئی سے ہو چکا ہے۔ کچھ ادارے اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر ادا نہیں کر رہے، لیکن ان کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جام خان شورو نے مزید کہا کہ دریائے سندھ کے پشتوں کی صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے اور حکومت سندھ نے حیدرآباد ضلع کی ذمہ داریاں سونپی ہیں۔ بارش کا پانی نکاسی کے لیے تمام اداروں کو الرٹ کیا گیا ہے اور تجاویز دی گئی ہیں۔