کے الیکٹرک نے وزیر خزانہ سے بقایا جات کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کردیا

تمام سرکاری پاور کمپنیوں کی حکومتی محکموں کی جانب سے عدم ادائیگیوں کے دوران، نجی پاور یوٹیلیٹی کمپنی کے الیکٹرک نے وفاقی اور صوبائی اداروں سے اربوں روپے کے طویل بقایاجات کی جلد ادائیگی کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے مداخلت کی درخواست کردی۔

تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر مونس عبداللہ علوی کی قیادت میں کمپنی کے ایک وفد نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی اور پوسٹ آفس کے ذریعے جمع ہونے والے کے الیکٹرک صارفین کے بلوں کی تاخیر سے ادائیگی کے مسئلے کو اٹھایا، وفد میں کے الیکٹرک کے چیف فنانشل افسر (سی ایف او) محمد عامر غازیانی اور چیف ریگولیٹری افیئرز محمد عمران قریشی بھی شامل تھے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ پرائیویٹ پاور یوٹیلیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے سیلز ٹیکس ریفنڈز اور سندھ حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں کو کلیئر کرنے کے لیے وزیر خزانہ سے تعاون بھی طلب کیا ہے۔

کے الیکٹرک نے وزیر خزانہ سے بقایا جات کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کردیا

باخبر ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن نے پاکستان پوسٹ پر زور دیا ہے کہ وہ اپریل 2022 تک وصول کیے گئے بجلی کے بلوں کی مد میں تقریبا 9 ارب تمام تقسیم کار کمپنیوں کو ادا کریں،کل میں سے تقریباً 4 ارب روپے کے الیکٹرک کو قابل ادائیگی ، بقیہ 5 ارب روپے دیگر ڈسکوز سے متعلق ہیں، جن میں بنیادی طور پر حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے 2.5 ارب روپے، کوئٹہ الیکٹرک کو 80 کروڑ، لاہور الیکٹرک کو 75 کروڑ اور سکھر الیکٹرک کے 78.5 کروڑ روپے شامل ہیں۔

پاور ڈویژن متعلقہ ڈسکوز کو ادائیگی کے لیے پاکستان پوسٹ کے پاس جمع فنڈز کی کلیئرنس کے لیے وزارت خزانہ پر زور ڈال رہا ہے۔

پاور ڈویژن نے حال ہی میں وزارت خزانہ کو یاد دلایا کہ وزیر اعظم کے دفتر کی ہدایت کے تحت وصولی کی موجودہ کوششوں کے پیش نظر، ایک بار پھر درخواست کی جاتی ہے کہ پاکستان پوسٹ کی جانب سے 8.765 ارب روپے کی رقم ڈسکوز کو آگے کی ادائیگی کے لیے جاری کی جائے تاکہ اس کے مطابق ڈسکوز کی بقایا جات کو ختم کیا جا سکے۔

اسلام آباد: ملک بھرمیں 9 اور 10 محرم الحرام کو عام تعطیل کا اعلان

کے الیکٹرک کی ٹیم نے وزیر خزانہ سے سندھ حکومت سے تقریباً 9 ارب روپے کی وصولی میں مدد کرنے اور قرض معافی کے لیے کے الیکٹرک کی کوششوں کی حمایت کرنے کو بھی کہا تاہم وزیر خزانہ نے کے الیکٹرک سے کہا کہ وہ اپنی ادائیگی کا مسئلہ سندھ حکومت کے ساتھ خود اٹھائے۔

کے الیکٹرک سیلز ٹیکس ریفنڈز کی کلیئرنس بھی چاہتا تھا جو طویل عرصے سے ایف بی آر کے پاس پھنسے ہوئے ہیں، وزیر نے اس معاملے کو دیکھنے کا وعدہ کیا لیکن توقع کی کہ کے الیکٹرک پاکستان پوسٹ اور ایف بی آر ریفنڈز دونوں پر اپنا مارک اپ کلیم ترک کر دے گا، کے الیکٹرک ٹیم نے مبینہ طور پر اصل واجبات کی ادائیگی پر مارک اپ کلیمز کو ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

وزارت خزانہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے نمائندوں نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان اس سال کے شروع میں طے پانے والے معاہدے نے کچھ مسائل کو حل کیا ہے اور کے الیکٹرک اب اپنے بجلی کے مکس کو بہتر بنانے کے لیے نئی جنریشن کے منصوبوں پر عمل درآمد پر بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے، وزیر نے کے الیکٹرک کے وفد کو یقین دلایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کے معاملے کو حل کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وہ کراچی میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کریں اور بجلی کی لاگت کو کم کرنے کے لیے سستی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے اپنے منصوبے کو تیز کریں۔

یاد رہے کہ پاکستان پوسٹ کی جانب سے ڈسکوز، کے الیکٹرک اور کچھ دیگر پبلک سروس ایجنسیوں کو مارچ 2022 میں ان کی جانب سے جمع کیے گئے بلوں کی مد میں ادائیگیاں 40 ارب روپے تک پہنچ گئی تھیں، جس سے ان اداروں کو واجبات کی ادائیگی کی حکومتی ضمانتوں کے باوجود مہنگے بینک قرض لینے پڑے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب وزارت خزانہ نے 2021 میں پاکستان پوسٹ کو بل جمع کرنے سے روک دیا، وزارت مواصلات نے وزیر اعظم کو اطلاع دی کہ پاکستان پوسٹ ایک طویل عرصے سے یوٹیلیٹی بلوں کی وصولی سمیت دیگر اداروں کو خدمات (ایجنسی کا کام) فراہم کر رہا ہے، مختلف کمپنیوں کی جانب سے فنڈز مرکزی اکاؤنٹ نمبر 1 (نان فوڈ) میں جمع کیے گئے، اور فنانس ڈویژن کی جانب سے فنڈز کے اجرا پر متعلقہ شراکت داروں کو جاری کیے گئے۔

 

 

کمیونیکیشن سیکرٹری نے رپورٹ کیا کہ اس عمل کو وزارت خزانہ نے روک دیا تھا، جس نے پاکستان پوسٹ کو صرف ملازمین سے متعلق اور آپریشنل اخراجات کے لیے فنڈز جاری کرنا شروع کر دیے تھے، نتیجتاً، پارٹنر تنظیموں کی جانب سے جمع کی گئی رقوم کو کلیئر نہیں کیا جا رہا ہے، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

56 / 100

One thought on “کے الیکٹرک نے وزیر خزانہ سے بقایا جات کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کردیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!