رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کا انضمام یقین دہانیوں کی بنیاد پر ہوا تھا، اس وقت چمن میں دھرنا بیٹھا ہے، ابھی ماحول یہ ہے کہ نا ان کے دھرنوں کے ساتھ کوئی بات کر رہا ہے اور افغانستان کے ساتھ جو تجارت کی بندش ہے اس نے قبائلی عوام کی معاشہ شہ رگ توڑ دی ہے۔
قبائلی اضلاع بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، اسد قیصر
ان کا کہنا تھا کہ حکومت الزامات لگا رہی ہے کہ اسمگلنگ ہو رہی ہے، ہم کبھی بھی اسمگلنگ کی حمایت نہیں کرتے، ہم بہت افسوس سے کہتے ہیں کہ ابھی تک جتنے بھی دھرنے بیٹھے ہیں اس کے ساتھ کوئی بات نہیں کرنا چاہتا، کیا وہ ملک کے شہری نہیں ہیں؟ جب بیروزگاری بڑھے گی تو فائدہ کس کو ہوگا؟ اس سب سے ملک میں بد امنی بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ وفاقی حکومت شاید اس علاقے سے کوئی انتقام لے رہی ہے، میں اپیل کرتا ہوں کہ ان لوگوں پر رحم کریں، آپ جو کر رہے ہیں اس سے آپ لوگوں کو بغاوت کی طرف لے جارہے ہیں۔
ملک بھر میں آندھی، گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی
اس قیصر نے بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ دھرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں، دوسرا یہ کہ جتنے معاوضے کا آپ لوگوں نے اعلان کیا وہ جاری کیا جائے، افغانستان کے ساتھ تجارت کی بندش کو بھی کھولا جائے، اگر آپ سنجیدہ ہیں تو صوبائی حکومت کے ساتھ بات کریں، یہ سیاسی مسائل ہیں اور پارلیمانی کمیٹی بنائیں اور ان سے کہیں کہ وہ ان مسائل کو دیکھے لیکن وہ کمیٹی ہو جس کے پاس طاقت ہو، میں تنبیہ دیتا ہوں کہ اگر بجٹ میں فاٹا اور پاٹا پر کوئی ٹیکس لگایا گیا تو ایسی صورتحال بنے گی امن و امان کی جو کسی کے کنٹرول میں نہیں ہوگی۔
اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اس علاقے کو حکومت نے دیا کیا ہے؟ آج بھی جس علاقے سے میں ہوں وہاں بجلی کی بندش سے متعلق بہت بڑا مظاہرہ ہو رہا ہے، جتنے مسائل ہیں اس کو پارلیمان میں لائیں اور اس کا حل نکالیں اور عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے ہم پارلیمنٹیرین کے طور پر کام کر رہے ہیں، جو بجٹ آرہا ہے اس میں ان علاقوں کے لیے پیکج دیں اور جو مختلف دھرنے بیٹھے ہیں ان سے بامعنی مذاکرات کریں، ہم اسمبلی میں بھی اس پر بات کریں گے۔