وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشکوک خطوط کے معاملے پر تحقیقات کرائیں گے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔ اسلام آباد میں کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس معاملے پر سیاست نہیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ واضح رہے گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے 4 اور سپریم کورٹ کے 4 ججوں کو دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں جن کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
اس سے ایک روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول ہوئے جس میں ڈرانے دھمکانے والا نشان موجود تھا۔انہوں نے بتایا کہ 6 ہائی کورٹ کے ججوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ساتھ میٹنگ کی روشنی میں کابینہ منظوری کے ساتھ فیصلہ کیا کہ انکوائری کمیشن بنایا جائے اور محترم سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی مشاورت اور رضا مندی کے ساتھ کمیشن کو نوٹی فائی کیا اور ٹی او آرز کو بھی نوٹیفائی کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بعد میں تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی اور سپریم کورٹ نے پرسوں اس پر سو موٹو لے لیا اور اس کی سماعت سے سب آگاہ ہیں، اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گا ، ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کردی تھی اور پھر اس میں تبدیلی آئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پرسوں ہم نے بھرپور میٹنگ کی ہے ان وزراتوں سے جن کی ذمہ داری ملک کی معیشت ٹھیک کرنے کی ہےم اس میں ایس آئی ایف سی کا ایک کلدی کردار بھی ہے، میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ان وزارتوں کا سیکٹورل ریویو کروں گا تاکہ ان کے مسائل کو تیزی سے حل کریں اور ملک کے چیلنجز سے نمٹنیں، ہمیں مہنگائی، بیروزگاری میں کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں کرنی ہیں اور ہم تیزی سے قدم اٹھا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) جو اسٹینڈ بائے ایگریمنٹ تھا 1.1 ارب ڈالر کا وہ اس مہینے بورڈ کی منظوری کے بعد مل جائے گی اور وزیر خزانہ واشنگٹن جارہے ہیں وہاں پر اسپرنگ میٹنگ ہونی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوگا، ہم سمجھتے ہیں کہ اس کا ایک اور پروگرام ہمارے لیے ضروری ہے، اس سے معیشت میں استحکام آئے گا اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک نئے اعتماد کے ساتھ کام کرسکیں گے، اس نئے معاہدے میں آئی ایم ایف کی شرائط آسان نہیں ہوں گی مگر ہماری سوچ یہ ہونی چاہیے کہ غریب طبقے پر بوجھ کم پڑے اور ان پر اس دباؤ کو ڈالا جائے جو اسے اٹھا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن پر پوری طرح کام ہورہا ہے اور اسی مہینے میں کنسلٹنٹس تعینات ہوجائیں گے اور اس پروگرام پر عمل در آمد کیا جائے گا، آئی ٹی کے حوالے سے بھی ہم نے اجلاس کیے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس پر بھی ایک حتمی فیصلے پر پہنچ جائیں گے، آئی ٹی ایک بہت بڑا شعبہ ہے اور کوشش ہے کہ اس میں ہم کامیاب ہوں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ خسارے میں چلنے والی پی آئی اے کے اوپر کام ہوا ہے اور امید ہے کہ جو شیڈول طے کیا گیا ہے اس کی نجکاری کا اس پر عمل در آمد ہوگا، ائیر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے لیے ایک ترکیہ کی کمپنی پاکستان پہنچ رہی ہے ان سے سب ملاقات کریں گے تاکہ ان کو بتائیں کہ پاکستان میں کتنی صلاحیت ہے، کتنا خوبصورت ہے پاکستان۔ رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس میں صرف اسلام آباد ائیر پورٹ شامل ہے، لاہور اور کراچی پورٹس کے لیے جلدی ایک اجلاس طلب کروں گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں خود داسو گیا سفیر کے سات، وہاں چینی ورکرز سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی، چینی وفد بھی آیا تھا وزارت خارجہ سے، جو میتیں تھی ان کو بھی پہنچا دیا ہے اور اس پرت یزی سے کام کر رہے ہیں کہ کیسے ان چینی ورکرز کی سیکیورٹی پر فول پروف کام کریں۔