معروف اداکار و میزبان احمد علی بٹ نے پاکستان میں تیزی سے بند ہوتے سنیما گھروں کے مسئلے پر آواز بلند کرتے ہوئے مقامی سنیما انڈسٹری کی بقا کے لیے اہم مطالبہ کیا ہے۔
فٹبال لیجنڈ ڈیاگو میراڈونا کی موت کا مقدمہ 100 سے زائد گواہان عدالت میں طلب، طبی عملے پر غفلت کا الزام
احمد علی بٹ نے انسٹاگرام اسٹوری کے ذریعے اپنے مداحوں اور انڈسٹری سے جڑے افراد کو پیغام دیتے ہوئے کہا:
"ہمارے سنیما کو فلموں کی ضرورت ہے — چاہے وہ ہالی ووڈ ہو، بالی ووڈ، لالی ووڈ، کالی ووڈ یا کوئی اور، ہم مزید سنیما گھروں کو بند کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔”
اداکار نے سنیما انڈسٹری کو سپورٹ کرنے اور بین الاقوامی فلموں کی نمائش کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صرف مقامی فلمیں سنیما گھروں کو زندہ نہیں رکھ سکتیں، بلکہ دنیا بھر سے معیاری مواد کی فراہمی ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ہدایتکار ابو علیحہ نے بھی اسی نوعیت کے بیان میں کہا تھا کہ بالی ووڈ فلموں کی پاکستان میں ریلیز پر عائد پابندی ہٹانے کی ضرورت ہے تاکہ سنیما گھروں کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔
پاکستان میں کئی نامور سنیما گھر مالی بحران اور فلموں کی کمی کے باعث بند ہو چکے ہیں۔ جہاں مقامی فلمی پیداوار کی تعداد محدود ہے، وہیں بین الاقوامی فلموں پر پابندی نے سنیما انڈسٹری کو شدید متاثر کیا ہے۔
احمد علی بٹ کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی ہے، جہاں کئی صارفین ان کے مؤقف کی حمایت کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بالی ووڈ سمیت عالمی سینما کی فلموں کو پاکستان میں نمائش کی اجازت دی جائے تاکہ سنیما کلچر کو بچایا جا سکے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومتی سطح پر اس مسئلے پر کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں، اور کیا پاکستانی سنیما انڈسٹری کو نئی زندگی مل پاتی ہے یا نہیں۔