سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے قرارداد پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے رولز کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ قرارداد پہلے سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی جائے۔ اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے سیاسی فیصلہ کرتے ہوئے آرٹیکل 6 نہ لگانے کا فیصلہ کیا، حالانکہ 22 اپریل 2022 کو اس کا بہترین کیس موجود تھا، جب تحریک عدم اعتماد کو روکنے کی کوشش کی گئی۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے ارکان سے حلف نہ لینا بھی ایک مسئلہ ہے، جبکہ پشاور ہائیکورٹ نے اس پر حلف لینے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات میں تاخیر وفاقی حکومت کی وجہ سے نہیں بلکہ مقامی مسائل کی وجہ سے ہوئی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر یہ سب کچھ غیر آئینی ہے تو پھر سینیٹ کی کمیٹیاں کیوں چل رہی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے انتخابات کا معاملہ اب بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔
شبلی فراز نے مطالبہ کیا کہ اگر وہ قرارداد سیکریٹریٹ میں جمع کراتے ہیں تو کیا اس کی ایجنڈے پر شمولیت کی گارنٹی دی جائے گی؟ اس پر عرفان صدیقی نے کہا کہ وہ ایسی کوئی گارنٹی نہیں دے سکتے۔
دوسری جانب پریذائیڈنگ افسر نے وضاحت کی کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے استعفے کی منظوری میں تاخیر بدنیتی نہیں بلکہ فزیکل تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے ہوئی۔