میرپورخاص میں توہین رسالت کے مبینہ ملزم ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ مقتول کے سالے، ایڈوکیٹ ابراھیم کنبھر کی مدعیت میں، سندھڑی تھانے میں ڈی آئی جی، دو ایس ایس پیز، ڈی ایس پی، انسپکٹر اور دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خطاب کے دوران پاکستانی وفد کا واک آؤٹ، جنرل اسمبلی میں ہنگامہ
معلومات کے مطابق، سابق ڈی آئی جی میرپورخاص جاوید جسکانی، سابق ایس ایس پی چوہدری اسد، سابق ایس ایس پی عمرکوٹ آصف رضا، سابق ڈی ایس پی میرپورخاص عنایت زرداری، انسپکٹر نیاز کھوسو اور دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس قتل کیس میں عمرکوٹ کے معروف مذہبی رہنما پیر عمر جان سرھندی بھی ملزم کے طور پر نامزد ہوئے ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں یہ بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر شاہنواز کچھ عرصے سے نفسیاتی بیماریوں کے علاج کے لیے زیر علاج تھا۔ اس کے خلاف توہین رسالت قانون کے تحت عمرکوٹ میں 17 ستمبر کو مقدمہ درج ہوا تھا۔ ڈاکٹر شاہنواز نے کسی بھی توہین کے معاملے میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی اور اس نے اس حوالے سے ایک وڈیو بھی جاری کی تھی۔
19 ستمبر کو کراچی سے عمرکوٹ پولیس نے ڈاکٹر شاہنواز کو گرفتار کیا۔ لیکن بعد میں رات کی دیر میں پولیس تحویل میں اس کا قتل ہو گیا۔ فریادی ابراھیم کنبھر کا کہنا ہے کہ پولیس نے مقتول کے خلاف دو جھوٹے مقدمات بھی درج کیے۔
ایف آئی آر کے مطابق، ڈی آئی جی جاوید جسکانی، ایس ایس پیز چوہدری اسد، آصف رضا، ڈی ایس پی عنایت زرداری، انسپکٹر نیاز کھوسو اور دیگر پولیس اہلکاروں نے مولوی عمر جان سرھندی کے ساتھ مل کر اس قتل کی منصوبہ بندی کی۔ ملزمان نے مذہبی اور نظریاتی وجوہات کی بنا پر ڈاکٹر شاہنواز کا قتل کیا ہے۔
یہ واقعہ معاشرے میں خوف اور دہشت پھیلانے کا سبب بنا ہے۔ ایڈوکیٹ ابراھیم کنبھر نے ایف آئی آر میں درخواست کی ہے کہ ان کے خاندان کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔