تشکر نیوز: نیشنل لیبر فیڈریشن (NLF) پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی نے کراچی پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک میں مزدوروں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ساڑھے سات کروڑ کی لیبر فورس کا 83 فیصد حصہ دیہاڑی دار مزدوروں پر مشتمل ہے، جبکہ صرف 17 فیصد مزدور تنخواہ دار ہیں۔ اس میں سے صرف ایک فیصد مزدوروں کو ٹریڈ یونین کا حق حاصل ہے اور سماجی تحفظ کے پروگراموں میں آدھے فیصد سے بھی کم مزدور رجسٹرڈ ہیں۔
ایف بی ایریا پولیس کی کارروائی، اسٹریٹ کرائم میں ملوث دو ملزمان گرفتار
شمس الرحمان سواتی نے کہا کہ کم از کم اجرت 37,000 روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے، مگر ایک فیصد مزدور سے بھی کم کو یہ سہولت فراہم کی جاتی ہے، جبکہ 99 فیصد سے زائد مزدور اس حق سے محروم ہیں۔ انہوں نے سندھ اور پنجاب لیبر کوڈ کے ذریعے ٹھیکیداری نظام کے نفاذ کو مستقل ملازمتوں کے حق پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے مزدور طبقہ مزید پسماندگی کا شکار ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے مزدور طبقے کے تقریباً تین کروڑ ستر لاکھ بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہیں۔ حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کی نجکاری کو انہوں نے صورتحال کو مزید خراب کرنے والا اقدام قرار دیا۔ شمس الرحمان نے مزید کہا کہ 13 کروڑ پاکستانی عوام دو وقت کی روٹی سے محروم ہیں، جبکہ سرکاری ملازمین کے حقوق چھینے جا رہے ہیں، اور ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے نام پر ملازمین کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ نجکاری کا عمل قومی اداروں کی بندر بانٹ کے مترادف ہے، جس سے ماضی میں بھی بیرونی قرضوں، بیروزگاری اور صنعتی ترقی پر منفی اثرات پڑے تھے۔ شمس الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ لیبر قوانین اور سماجی تحفظ کے قوانین کا اطلاق دیہاڑی دار مزدوروں تک بڑھایا جائے اور کم از کم اجرت کے اطلاق کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے مزدوروں کی پنشن میں فوری اضافے، تعلیم سے محروم بچوں کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات، اور نجکاری و رائٹ سائزنگ کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔
پریس کانفرنس میں نیشنل لیبر فیڈریشن کے دیگر رہنما، سید نظام الدین شاہ، شاہد ایوب خان، ظفر خان، طیب اعجاز خان، محمد قاسم جمال، اور امیر روان بھی موجود تھے، جنہوں نے مزدوروں کے حقوق کے لیے سخت مزاحمت کا اعلان کیا۔
مطالبات:
- کم از کم اجرت 37,000 روپے پر مکمل عملدرآمد۔
- ٹریڈ یونین کی آزادی۔
- EOBI پنشن میں فوری اضافہ۔
- نجکاری اور رائٹ سائزنگ کا خاتمہ۔
- سرکاری ملازمین کے حقوق کا تحفظ۔
- مزدوروں کے بچوں کے لیے تعلیم اور صحت کی بہتر سہولیات۔
یہ واضح کیا گیا کہ اگر حکومت نے مزدوروں کے حقوق پر مزید ظلم کیا تو نیشنل لیبر فیڈریشن سخت مزاحمت کرے گی۔