پاک فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران کو تحویل میں لینے کی تصدیق کی ہے۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان کی سہولت کاری کا الزام، زیر حراست 2 افسران سے تفتیش شروع
آئی ایس پی آرکی جانب سےجاری بیان کہا گیا ہےکہ مزید 3 ریٹائرڈ فوجی افسران بھی فوج کی تحویل میں ہیں،تینوں افسران کو فوجی نظم و ضبط کے خلاف اقدامات کی وجہ سے تحویل میں لیا گیا۔
فوجی تحویل میں لئے گئےتینوں افسران کے نام سامنے آگئے ہیں،گرفتار افسران میں دو برگئڈیر ایک کرنل شامل ہیں، برگیٖڈیئرر غفار، نعیم گرفتار افسران میں شامل ہیں
تینوں افسران پیغام رسانی کا کام کرتےتھے، تینوں افسران سیاسی جماعت اور لیفٹیننٹ جنرل (ر)فیض حمید کے درمیان رابطہ کاری میں شامل تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا، کورٹ مارشل کی کارروائی شروع
آئی ایس پی آر کےمطابق بعض ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مزید تفتیش جاری ہے،جو سیاسی مفادات کی ایماء پر ملی بھگت سے عدم استحکام کو ہوا دے رہے ہیں،
دشمن عناصرعوام اورافواج کے درمیان تعلقات کمزور کرنے کے درپے ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لیتے ہوئے فیلڈ کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیاہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کر دہ پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے پاکستان آرمی کی جانب سے ٹاپ سٹی کیس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف کی جانے والی شکایات کی درستگی جانچنے کے لیے ایک تفصیلی انکوائری کی گئی۔ انکوائری کے نتیجے میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت مناسب تادیبی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
مزید برآں،ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پاکستان آرمی ایکٹ کی متعدد خلاف ورزیوں کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی حراست میں لے لیا گیا ہے۔