تشکر نویز: ٹاروبا کے برائن لارا اسٹیدیم میں کھیلے گئے ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے پہلے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ نے یکطرفہ مقابلے میں افغانستان کو شکست دے کر پہلی بار ورلڈکپ کے فائنل میں رسائی حاصل کرلی۔
کھیلوں کی ویب سائٹ کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی پوری ٹیم 11.5 اوور میں 56 رنز پر ڈھیر ہوگئی، جنوبی افریقہ نے مطلوبہ ہدف بآسانی 8.5 اوور میں ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا۔
بڑے ایونٹس میں ’چوکرز‘کے نام سے مشہور جنوبی افریقہ نے پہلی بار آئی سی سی ورلڈکپ (ون ڈے، ٹی20) کے فائنل میں رسائی حاصل کی، مجموعی طور پر جنوبی افریقہ نے ٹی20 اور ون ڈے ورلڈکپ کے 8 سیمی فائنل کھیلے اور پہلی بار فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوئی۔
وزیر داخلہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، پاک چین تعلقات، سیکیورٹی امور پر تبادلہ خیال
اس سے قبل 2009 کے ٹی20 ورلڈکپ میں جنوبی افریقہ کو پاکستان کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی، دوسری بار پروٹیز نے 2014 کے ٹی20 ورلڈکپ سیمی فائنل میں رسائی حاصل کی تھی، جس میں بھارت نے جنوبی افریقہ کو ایونٹ سے باہر کردیا تھا۔
ون ڈے ورلڈکپ کے سیمی فائنلز کی بات کریں تو جنوبی افریقہ کو 1992 میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست ہوئی، آسٹریلیا سے ہونے والا 1999 ورلڈکپ کا سیمی فائنل برابری پر ختم ہوا، 2007 کے ورلڈکپ سیمی فائنل میں ایک بار پھر آسٹریلیا سے شکست ہوئی، 2015 کے ون ڈے ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ نے پروٹیز کو شکست دی اور 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں پروٹیز کو کینگروز کے ہاتھوں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔
جنوبی افریقہ کی رواں ٹی 20 ورلڈکپ میں کارکردگی ناقابل یقین رہی ہے اور وہ اب تک ایونٹ میں مسلسل 8 میچز جیت کر ناقابل شکست رہی ہے، آسٹریلیا بھی 2022 کے ٹی20 ورلڈکپ میں مسلسل 8 میچز جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔
ماضی میں جنوبی افریقہ کے پاس 2009 اور 2021 کے ٹی20 ورلڈکپ میں مسلسل 7 میچز جیتنے کا ریکارڈ تھا، جو اس ورلڈکپ میں ٹوٹ گیا۔
اگر وہ 29 جون کو ہونے والا فائنل جیتنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو نہ صرف پروٹیز پہلی بار ورلڈ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرلے گی بلکہ وہ کسی بھی آئی سی سی ایونٹ میں ناقابل شکست رہنے والی واحد ٹیم بھی بن جائے گی۔
ٹی20 ورلڈکپ میں یہ افغانستان کا کم ترین اسکور تھا، جنوبی افریقہ کے خلاف 56 رنز پر آؤٹ ہونے سے پہلے وہ 2014 کے ٹی20 ورلڈکپ میں بنگلہ دیش کے خلاف 72 رنز پر آؤٹ ہوئے تھے۔
ٹی20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں صرف 71 گیندوں کی اس مختصر اننگز میں افغانستان کا صرف ایک کھلاڑی ہی ڈبل فیگر میں داخل ہو سکا تھا۔
مجموعی طور پر یہ کسی بھی ٹیم کی جانب سے جنوبی افریقہ کے خلاف کم ترین ٹوٹل تھا، اس سے پہلے رواں ٹی20 ورلڈکپ میں ہی جنوبی افریقہ نے سری لنکا کو 77 رنز پر آؤٹ کیا تھا۔
افغانستان کا 56 رنز پر آؤٹ ہونا، ٹی20 ورلڈکپ کے ناک آؤٹ مرحلے پر بھی کم ترین اسکور ہے، اس سے پہلے یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے پاس تھا جو 2009 کے ٹی20 ورلڈکپ میں سری لنکا کے خلاف 101 رنز پر آؤٹ ہوئی تھی، 2012 کے ورلڈکپ فائنل میں ویسٹ انڈیز 101 رن پر آؤٹ ہوئی تھی۔
جنوبی افریقہ نے جب ہدف مکمل کیا تو میچ میں ابھی 67 گیندیں باقی تھیں، اور اس طرح اوورز کے حساب سے یہ جنوبی افریقہ کی ٹی20 ورلڈکپ میں سب سے بڑی جیت تھی، اس سے قبل پروٹیز کا یہ ریکارڈ 51 گیندوں کا تھا جو 2007 کے ورلڈکپ میں 130 رنز کے تعاقب میں بناتھا۔
حیران کن طور پر ، ایڈن مارکرم کی کپتانی میں جنوبی افریقہ 2014 میں انڈر19 ورلڈکپ میں ناقابل شکست رہی تھی اور ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوگئی تھی، جب کہ 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ میں انہیں ٹمبا باؤما کی جگہ دو میچوں میں ٹیم کی قیادت ملی تھی اور وہ دونوں میچ جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
افغانستان کے فاسٹ باؤلر فضل الحق فاروقی اس ورلڈکپ میں 17 وکٹیں حاصل کرکے کسی بھی ٹی20 ورلڈکپ کے ایک ایڈیشن میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر بن گئے، اس سے پہلے یہ ریکارڈ سری لنکا کے اسپنر ہسارنگا کے پاس تھا، جنہوں نے 2021 کے ورلڈکپ میں 16 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
افغانستان کے آل راؤنڈر 8ویں بار صفر پر آؤٹ ہوئے اور انہوں نے راشد خان کے 7 پر صفر پر آؤٹ ہونے کا منفی ریکارڈ اپنے نام کیا، جب کہ ٹی20 ورلڈکپ میں محمد نبی چوتھی بار کھاتہ کھولے بغیر آؤٹ ہوئے، گلبدین نائب ورلڈکپ میں 3 بار صفر پر آؤٹ ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹی20 ورلڈکپ کا دوسرا سیمی فائنل بھارت اور انگلینڈ کے درمیان شام ساڑھے سات بجے گیانا کے پروویڈنس اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا، جب کہ ایونٹ کا فائنل ہفتہ 29 جون کو برج ٹاؤن میں کھیلا جائے گا۔