تل ابیب: اسرائیل کے 7 اکتوبر سے غزہ پر مسلسل جاری بمباری کے دوران پہلی بار امریکا نے صیہونی ریاست کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکا نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو فراہم کیے جانے والے گولہ بارود کی ترسیل بغیر کوئی وجہ بتائے معطل کر دی۔
امریکا نے پہلی بار اسرائیل کو گولہ بارود کی فراہمی روک دی
اسرائیلی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا کا یہ اقدام غیر متوقع ہے اور نیتن یاہو حکومت کے لیے تشویش کا باعث بنا ہے اور بارہا روابط کے باوجود امریکا نے اب تک کوئی وضاحت نہیں دی۔
فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل ہوتا تو 9 مئی کا واقعہ بھی شاید نہ ہوتا،چیف جسٹس
یاد رہے کہ رواں برس فروری میں امریکا نے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل ضمانت سے کہ یہ گولہ بارود غزہ میں بین الاقوامی قانون کے مطابق استعمال کیے جائیں گے۔
اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے مارچ میں یہ گارنٹی دی تھی کہ امریکی ہتھیاروں کا غزہ میں عالمی قوانین کے تحت استعمال کیا جائے گا اور کسی قسم کی خلاف ورزی نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
تاہم جب اس حوالے سے عالمی خبر رساں ادارے کے نمائندے نے وائٹ ہاؤس، پینٹاگون، امریکی وزارت خارجہ سمیت اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے بھی جواب دینے سے گریز کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی کی معطلی کی وجہ اسرائیل کے رفح پر فوجی حملے پر بضد رہنا ہے جب کہ امریکا سمیت عالمی قوتوں نے نیتن یاہو کو اس کارروائی سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکا اور دیگر عالمی قوتوں کا مؤقف ہے کہ غزہ سے 10 لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ کے لیے رفح میں مقیم ہیں اور اسرائیلی فوجی کارروائی کے نتیجے میں ان پناہ گزینوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔
امریکا اور عالمی قوتوں کا مطالبہ تھا کہ اسرائیل رفح پر حملے سے ان لاکھوں فلسطینی پناہ گزینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے انتظامات کرے تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ ہو یا نہ ہو ہر حال میں رفح پر حملہ کریں گے۔
یہ خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ رفح پر حملے کے نتیجے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے پاس پوری غزہ پٹی پر کوئی دوسری محفوظ جگہ نہیں بچے گی جہاں وہ اپنے خاندان کے ہمراہ بحفاظت منتقل ہوسکیں۔