کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر میں ایک ماہ کے دوران پولیس ڈکیتی کا چوتھا واقعہ، اورنگی ٹاون میں تاجرکے گھرمیں پولیس ڈکیتی کی واردات کے بعد سعیدآباد میں پولیس اہلکار ریٹائرڈ انسپکٹر کے گھرسے 2لاکھ روپے اور طلائی زیورات لوٹ کر فرار ہو گئے ۔تفصیلات کے مطابق سعیدآباد میں2 موبائلوں میں سوارپولیس اہلکار ریٹائرڈ انسپکٹر کے گھرسے ساڑھے 4 تولے کے طلائی زیورات اور 2 لاکھ روپے نقد لے کر فرار ہو گئے ،ڈکیت اہلکاروں نے اپنے سابق پیٹی بھائی کو بھی نہ بخشا ۔تفصیلات کے مطابق سعیدآباد تھانے کی حدود سیکٹر 14/سی مکان نمبر 431 پر گزشتہ شب 2 پولیس موبائلوں میں سوار 7سے8 افراد جن میں 2 پولیس وردیوں اورسادہ لباس میں ملبوستھے ریٹائرڈ انسپکٹر بشیر حسین کے گھرپر دھاوا بول دیا ،پولیس اہلکاروں نے بشیر حسین کے چھوٹے بیٹے کو زدوکوب کرنا شروع کردیا ۔بشیر حسین کے پوچھنے پر پولیس افسر نے بتایا کہ ہم سی ٹی ڈی گارڈن سے آئے ہیں اور تمہارے بیٹے قمر کے پاس پستول ہے ہمیں اس کی تلاش ہے بشیر حسین نے افسر کو بتایا کہ میرے بیٹے کے پاس لائسنس یافتہ پستول ہے لیکن افسر نے اپنے ساتھ آئے افراد کو اشارہ کیا تو انہوں نے بشیر حسین کو گھر سے باہر نکال کر ان کی2جوان بیٹیوں کو ایک کمرے میں بند کردیا اور پورے گھر کو الٹ پلٹ کرکے رکھ دیا اور الماری میں رکھے ساڑھے 4 تولے طلائی زیورات ،2 لاکھ روپے نقد اور نائن ایم ایم پستول کے 50 راؤنڈ اٹھا لئے اور فرار ہوگئے ۔بشیر حسین نے فوری مددگار 15 پر شکایت درج کرائی اور ایس ایچ او سعیدآباد سے رابطہ کیا جس نے صبح آکر رپورٹ درج کرانے کا کہا تاہم 20 گھنٹے گزر جانے کے باوجود پولیس نے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا اور نہ ہی ملزمان کی تلاش کی،واضح رہے کہ شہر میں ایک ماہ کے دوران پولیس ڈکیتی کا یہ چوتھا واقعہ ہے، واضح رہےکہ نئے آئی جی سندھ رفعت مختار کی تعیناتی کے بعدایسے واقعات کا رونما ہونا اور ان میں مسلسل اضافہ نئے آئی جی سندھ کی کرائمز اور باالخصوص پولیس گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کو ناکام بنانے اور آئی جی کو بدنام کرنے کی سازش نظر آرہی ہے۔ دریں اثنا ریٹائرڈ انسپکٹر کے گھر میں پولیس اہلکاروں کی لوٹ مار کی انکوئری کے لئے ڈی آئی جی سی ٹی نے ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کو انویسٹی گیشن آفیسر مقرر کر دیا ، جو معاملے کی انکوئری کو مکمل کریں گے ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ اگرلوٹ مار میں سی ٹی ڈی کے اہلکار ملوث ہوئے تو کارروائی ہوگی ۔