جہاں وزیر اعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی کی الیکشن میں کامیابی کو چیلنج کرنے کی درخواست مسترد ہوگئی وہیں وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو ٹربیونل کی جانب سے 7 متنازع پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ الیکشن کروانے کے حکم کے بعد اپنی سیٹ سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل الیکشن ٹریبونل-1 نے بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 36 قلات سے ضیا لانگو کی جیت کو معطل کر دیا۔
سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی بُلند ترین سطح پر پہنچ گئی
ٹریبونل نے ضیا لانگو کی بطور وزیر داخلہ اور قبائلی امور کی تقرری کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔
حلقے کے 7 متنازع پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کرانے کے لیے ایک نیا ریٹرننگ افسر، ڈپٹی ریٹرننگ افسران اور انتخابی عملہ تعینات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ فیصلہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار میر سعید احمد لانگو کی جانب سے دائر درخواست پر سنایا گیا۔
جے یو آئی (ف) کے امیدوار کی جانب سے اکرم شاہ جبکہ ضیا اللہ لانگو کی جانب سے سلیم لاشاری عدالت میں پیش ہوئے۔
گزشتہ سماعت کے دوران دونوں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بدھ کو اعلان کیا گیا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔
میر ضیا اللہ لانگو کی جیت کو معطل کرتے ہوئے ٹربیونل نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ انہیں ڈی نوٹیفائی کرے اور صوبائی کابینہ کے رکن کے طور پر ان کی تقرری کو کالعدم قرار دے۔
اپنے فیصلے میں ٹربیونل نے مزید حکم دیا کہ متنازع پولنگ اسٹیشن نمبر 86، 87، 88، 89، 90، 91 اور 92 پر دوبارہ انتخابات کے بعد ہر پولنگ اسٹیشن کے لیے فارم 45 تیار کیا جائے، اس میں کہا گیا ہے کہ پورے حلقے سے تمام فارم 45 کو یکجا کرنے کے بعد فارم 47 اور 49 تیار کیے جائیں اور حتمی نتائج کا اعلان امیدواروں یا ان کے ایجنٹوں کی موجودگی میں کیا جائے۔
درخواست خارج کر دی گئی۔
ایک دوسرے کیس میں الیکشن ٹربیونل-2 نے وزیر اعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی کے خلاف میر گوہرام بگٹی کی جانب سے دائر درخواست کو خارج کر دیا، جنہوں نے پی بی 10 ڈیرہ بگٹی سے ان کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔
میر گوہرام نے وزیر اعلیٰ کی اہلیت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ وفاقی نگراں وزیر داخلہ تھے اور انہوں نے الیکشن سے عین قبل اپنا عہدہ چھوڑا تھا۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس روزی خان کی سربراہی میں ٹریبونل نے درخواست کی سماعت کی، انہوں نے منگل کو فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
بدھ کو ٹربیونل نے فیصلہ سنایا اور درخواست کو خارج کرتے ہوئے سرفراز بگٹی کو بطور وزیراعلیٰ برقرار رہنے کی اجازت دے دی۔
کیس میں حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان آصف علی ریکی جبکہ وزیراعلیٰ کی جانب سے کامران مرتضیٰ، جمیل آغا اور نور جہاں پیش ہوئے، میر گوہرام کی نمائندگی ایڈووکیٹ حسن مان نے کی۔