اسلام آباد میں دورہ چین کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اہم انکشافات کیے۔ انہوں نے بتایا کہ چینی ہم منصب کی دعوت پر چین کا خصوصی دورہ کیا جہاں افغان وزیر خارجہ سمیت اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئیں اور سہ فریقی اجلاس میں افغان مہاجرین، خطے کی سلامتی، اور تجارتی امور پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کی نظرثانی کیس میں سنی اتحاد کونسل کی تینوں درخواستیں مسترد لائیو اسٹریمنگ کی منظوری
اسحٰق ڈار نے بتایا کہ 19 اپریل کو کابل میں ہونے والے معاہدوں پر پاکستان میں عملدرآمد ہو چکا ہے، اس سے متعلق تاثر غلط ہے کہ پاکستان فیصلے تو کرتا ہے مگر ان پر عملدرآمد نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا اور سی پیک ٹو کے آغاز پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا اگلا دور اسلام آباد میں ہوگا، جس کے لیے چینی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان کی حامی بھرلی ہے۔
وزیر خارجہ نے بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ جیسے واقعات پر بھارت کا بیانیہ ناکام ہوا، ہم نے صرف دفاع میں کارروائی کی، بھارت کے جھوٹے دعوے عالمی سطح پر بے نقاب کیے۔
انہوں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے کابل دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "ایک اہم شخصیت صرف چائے پینے نہیں گئی تھی” اور دہشتگردی کے خلاف ریاستی پالیسی واضح ہے۔
ڈار نے کہا کہ سہ فریقی اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ کوئی بھی ملک اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔ چین نے پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے ریل ٹرانزٹ منصوبے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جب کہ گوادر پورٹ کو مکمل طور پر فعال بنانے کے لیے پشاور تا کابل ہائی وے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغان مہاجرین کے لیے ون ڈاکیومنٹ پالیسی لا رہے ہیں، جس کے تحت ایک سالہ ملٹی پل ویزا جاری ہوگا، اور فیس 100 ڈالر رکھی جائے گی۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ چین نے ایشین انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ بینک کی طرز پر نئی عالمی تنظیم "انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار میڈی ایشن” بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا صدر دفتر ہانگ کانگ میں ہوگا، اور 30 مئی کو اس پر دستخط متوقع ہیں۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ سی پیک ٹو کو افغانستان تک توسیع دی جائے گی، کراچی تا حیدرآباد اور سکھر، پھر پشاور تا کابل ہائی وے بنے گی، جس سے وسطی ایشیا تک تجارتی رسائی ممکن ہوگی۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ سارک ایک ناکام تنظیم ثابت ہوئی ہے اور اس کی وجہ بھارت کی ہٹ دھرمی ہے۔ اگر سارک ممالک کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے جوڑ دیا جائے تو پورا خطہ ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچ سکتا ہے۔