نیپرا میں کے الیکٹرک کی مارچ کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر عوامی سماعت ہوئی، جس میں کراچی کے شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بدترین لوڈشیڈنگ پر غصے کا اظہار کیا۔
چین افغانستان اور پاکستان سہ فریقی تعاون کی نئی جہتیں سی پیک ٹو ٹرانزٹ منصوبے اور دہشتگردی کے خلاف مشترکہ عزم
کراچی چیمبر آف کامرس کے نمائندے نے کہا کہ گرمی کے آغاز کے ساتھ ہی شہر میں غیر اعلانیہ اور طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس سے نہ صرف عوام بلکہ صنعتیں بھی شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے نیپرا سے مطالبہ کیا کہ اس صورتحال کا فوری حل نکالا جائے۔
سماعت کے دوران کے الیکٹرک کی جانب سے دیے گئے جوابات پر نیپرا کے ممبر رفیق شیخ شدید برہم ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کا مؤقف بچگانہ ہے اور اسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر نیپرا خاموش رہی تو تاثر جائے گا کہ ہم کے الیکٹرک کے ساتھ کھڑے ہیں۔
رفیق شیخ نے واضح کیا کہ کے الیکٹرک کے زمین پر حالات ان کے دعوؤں سے یکسر مختلف ہیں۔ بجلی کی ترسیل کا نظام بگڑ چکا ہے اور شہری شدید اذیت میں ہیں۔
اس موقع پر کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس علوی نے مؤقف اختیار کیا کہ کمپنی کو واجبات کی وصولی اور لائن لاسز پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کچھ علاقوں میں عملے پر حملے ہوتے ہیں، اور انہیں رات گئے تک اپنی ٹیموں کو بچانے میں وقت لگتا ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ عوام کنڈا سسٹم سے گریز کریں اور بل باقاعدگی سے ادا کریں۔
نیپرا حکام نے سی ای او کے الیکٹرک کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کمپنی کی کارکردگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔