وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت زرعی اصلاحات اور گندم کی قیمتوں سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو، وزیر زراعت محمد بخش مہر، معاونین خاص قاسم نوید اور جبار خان، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بقاء اللہ انڑ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، سیکریٹری زراعت سہیل قریشی، سیکریٹری آبپاشی ظریف کھیڑو اور سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن سمیت دیگر افسران شریک ہوئے۔
بارہ دری اپارٹمنٹ میں بزرگ خاتون کے اندھے قتل کا معمہ حل — دو ملزمان گرفتار
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے فارم میکانائزیشن کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میکانائزیشن میں سب سے اہم مرحلہ لیزر لینڈ لیولنگ ہے، جو کرایہ پر مہیا کی جائے گی اور اس پر حکومت سبسڈی دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیج کی بوائی مینول سیڈر کے ذریعے کی جائے گی تاکہ کاشتکاری کا عمل مؤثر ہو۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ حکومت گندم اور چاول کی کاشت کے لیے ان پٹ یعنی بیج، کھاد اور دیگر ضروریات پر سبسڈی فراہم کرے گی۔ انہوں نے محکمہ زراعت کو ہدایت دی کہ وہ چار سالہ زرعی ترقی کا جامع منصوبہ تیار کرکے منظوری کے لیے پیش کرے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ لیزر لینڈ لیولنگ کے ذریعے 20 سے 30 فیصد زرعی پانی کی بچت اور 6 سے 10 فیصد پیداوار میں اضافہ ممکن ہے۔ انہوں نے مزید ہدایت دی کہ چھوٹے کسانوں کے لیے ایک جامع اور جدید زرعی پیکج تیار کیا جائے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ میں 3.1 ملین ایکڑ پر گندم اور 2 ملین ایکڑ پر چاول کاشت کیا جاتا ہے۔ صوبے کو 3.8 ملین من گندم اور 0.99 ملین من چاول کے بیج کی ضرورت ہے، تاہم دستیاب بیج بالترتیب 3.2 ملین من اور 0.942 ملین من ہے، جس کے مطابق گندم کے لیے 0.6 ملین ایکڑ اور چاول کے لیے 45423 من بیج کی کمی درپیش ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ سرٹیفائیڈ بیج کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ کاشتکاروں کو کسی دشواری کا سامنا نہ ہو۔