پاکستانی کرکٹ کے فیصلوں میں عدم تسلسل، جیسن گلیسپی کی پی سی بی پر کڑی تنقید

اسلام آباد: پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے پی سی بی کے رویے اور فیصلوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اختیارات محدود کردیے گئے تھے اور ان کا کردار صرف میدان میں کھلاڑیوں کو کیچنگ پریکٹس تک محدود رہ گیا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا مثبت تاثر کی ضرورت پر زور، مذاکرات کو مسائل کے حل کی کنجی قرار دیا

کرکٹ آسٹریلیا کی ویب سائٹ کے مطابق جیسن گلیسپی نے اپنے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کی برطرفی کو ناقابل قبول قرار دیا اور اسے اپنی استعفے کی بڑی وجہ بتایا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ٹم نیلسن کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے نے ان کے لیے پی سی بی کے ساتھ مزید کام کرنا ناممکن بنا دیا۔

اختیارات کے فقدان پر برہمی
گلیسپی نے بتایا کہ پی سی بی نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے بعد اچانک ایک نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دی، اور اس فیصلے میں انہیں شامل نہیں کیا گیا۔ بابر اعظم کو ٹیسٹ سیریز سے ڈراپ کرنے کا فیصلہ بھی ان کے علم میں لائے بغیر کیا گیا، جو کہ ایک حیران کن اور مایوس کن قدم تھا۔

کوچنگ کا تجربہ اور مایوسی
سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر، جنہوں نے یارکشائر اور ایڈیلیڈ اسٹرائیکرز کی کوچنگ کی، 2005 کے بعد پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر پہلی ٹیسٹ سیریز جتوانے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے بتایا کہ کرکٹ بورڈ کے غیر مستقل مزاج فیصلے اور رابطے کی کمی نے ان کے لیے کام کرنا مشکل بنا دیا۔

ٹم نیلسن کی برطرفی پر حیرانی
جیسن گلیسپی نے کہا کہ ٹم نیلسن کی اچانک برطرفی کے بعد انہوں نے محسوس کیا کہ پی سی بی کے ساتھ مزید کام کرنا ان کے لیے ممکن نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہیڈ کوچ کا سلیکٹرز سمیت سب کے ساتھ رابطہ ضروری ہے، لیکن جب اس بنیادی ضرورت کو نظرانداز کیا جائے تو کام کرنا ناممکن ہوجاتا ہے۔”

نتیجہ
پی سی بی کے فیصلوں میں عدم تسلسل اور کوچ کے کردار کو محدود کرنے کے اقدامات نے نہ صرف جیسن گلیسپی کو مایوس کیا بلکہ پاکستان کرکٹ کے انتظامی ڈھانچے پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

58 / 100

One thought on “پاکستانی کرکٹ کے فیصلوں میں عدم تسلسل، جیسن گلیسپی کی پی سی بی پر کڑی تنقید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!