اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مہنگائی میں کمی اور معاشی استحکام کے پیش نظر شرح سود میں 200 بیسس پوائنٹس (2 فیصد) کمی کرتے ہوئے اسے 13 فیصد مقرر کر دیا ہے۔
پاکستانی کرکٹ کے فیصلوں میں عدم تسلسل، جیسن گلیسپی کی پی سی بی پر کڑی تنقید
زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس اور اہم فیصلے
مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (MPC) نے 17 دسمبر 2024 سے پالیسی ریٹ میں کمی کا فیصلہ کیا۔ نومبر 2024 میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 4.9 فیصد تک آ گئی، جو غذائی مہنگائی میں کمی اور گیس نرخوں میں اضافے کے اثرات ختم ہونے کے باعث ممکن ہوئی۔
تاہم، کمیٹی نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ قوزی مہنگائی (core inflation) 9.7 فیصد پر برقرار ہے، جو مستقبل میں ایک چیلنج بن سکتی ہے۔
معاشی بہتری کے اشارے
معاشی سرگرمیوں میں حالیہ اضافے نے نمو کے امکانات کو بہتر بنایا ہے۔
جاری کھاتہ مسلسل تیسرے مہینے فاضل رہا، جس کی مدد سے زرِ مبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
عالمی اجناس کی قیمتیں سازگار رہنے سے ملکی مہنگائی اور درآمدی بل پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
شرح سود میں کمی کا پس منظر
اسٹیٹ بینک نے گزشتہ ماہ بھی شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کی تھی، جس کے بعد وہ 15 فیصد پر آ گئی تھی۔
جون 2024: شرح سود 22 فیصد سے کم کرکے 20.5 فیصد کی گئی۔
جولائی 2024: مزید کمی کرتے ہوئے شرح سود 19.5 فیصد مقرر کی گئی۔
ستمبر 2024: 17.5 فیصد پر لائی گئی۔
دسمبر 2024: تازہ اعلان کے مطابق اب شرح سود 13 فیصد ہو گئی ہے۔
مہنگائی میں کمی کے اسباب
غذائی مہنگائی میں تیز رفتار کمی۔
عالمی سطح پر تیل کی کم قیمتیں۔
گیس اور پیٹرولیم نرخوں میں استحکام۔
سرکاری سطح پر قیمتوں میں بڑے اضافے سے اجتناب۔
تجزیہ اور ممکنہ خطرات
ماہرین کے مطابق شرح سود میں مسلسل کمی معاشی نمو کو فروغ دے رہی ہے، لیکن قوزی مہنگائی اور ممکنہ عالمی تنازعات جیسے عوامل خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔
اختتامیہ
اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے کا مقصد مہنگائی پر قابو پانا اور معیشت کو مستحکم بنیادوں پر ترقی دینا ہے۔ ماہرین اسے کاروباری سرگرمیوں کے لیے مثبت اقدام قرار دے رہے ہیں۔