تشکُّر نیوز رپورٹنگ،
ہلاک ہونے والے دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے محروم علاقوں میں مقیم تھے‘ آپریشن کو مرگ بر سرمچار کا نام دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد ( 18 جنوری 2024ء ) ایران کی جانب سے بلوچستان پر حملے کے جواب میں پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار کے دوران ایرانی سرزمین پر کارروائی کے دوران متعدد دہشت گرد ہلاک کردیئے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے علی الصبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد دہشتگرد مارے گئے، پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ایران کی حدود میں کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، ہلاک ہونے والے دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے محروم علاقوں میں مقیم تھے، انٹیلی جنس معلومات پر کیے جانے والے اس آپریشن کو مرگ بر سرمچار کا نام دیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سنگین خدشات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے، حملے میں کالعدم بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، پاکستان کی جانب سے جوابی حملے میں ایران کے کسی سویلین یا فوجی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا گیا، کارروائی پاکستان کے تمام خطرات کے خلاف قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کاغیر متزلزل عزم ہے۔
خیال رہے قبل ازیں ایران نے بلوچستان کے علاقے سرحدی علاقے میں میزائل اور ڈرون حملے کرکے 2 بچیوں کو شہید اور 3 کو زخمی کر دیا تھا، اس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان نے بلوچستان کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی اور دو طرفہ تعلقات کے منافی قرار دیا تھا، پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں ایران میں تعینات سفیر مسعود ٹیپو کو وطن واپس بلا لیا تھا اور ایرانی سفیر کو بھی ملک بدر کر دیا تھا۔ادھر امریکہ نے ایران کے پاکستانی علاقے پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے 3 ہمسایہ ممالک کی خود مختار سرحدوں کی خلاف ورزی کی، ایران خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سپانسر ہے اور ایران کی وجہ سے ہی امریکہ عراق میں موجود ہے۔ دوسری طرف کراچی میں تعینات چینی قونصلر جنرل نے پاکستان اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے دونوں ممالک سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی جب کہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے حالات مزید سنگینی کی جانب جائیں۔