پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما اور سینیٹر شیری رحمٰن نے دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ان کا حالیہ دورہ واشنگٹن، نیویارک، لندن اور برسلز حقائق اجاگر کرنے اور پاکستان کا مؤقف دنیا تک پہنچانے کے لیے کیا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ:
فضا علی کے طنزیہ تبصروں پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سہیل وڑائچ سے متعلق بیان تنازع کا سبب بن گیا
"ہمارا پیغام امن کا ہے، لیکن کسی بھی طور پر کمزوری پر مبنی نہیں۔”
شیری رحمٰن نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں تصادم کی گنجائش نہیں، پاکستان ہمیشہ سے مذاکرات کا خواہاں رہا ہے، لیکن بار بار بلا اشتعال الزامات اور حملوں نے علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈالا۔
پہلگام حملے پر مؤقف
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر بغیر ثبوت الزامات لگائے، اور آج تک کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
"ہم نے اس حملے کی مذمت کی، افسوس کا اظہار بھی کیا، مگر بھارت کا میڈیا جنگی جنون کو ہوا دیتا رہا۔”
شیری رحمٰن کے مطابق بھارتی میڈیا نے نہ صرف حقائق کو مسخ کیا بلکہ پاکستانی بندرگاہوں پر قبضے کے فرضی دعوے اور نقشوں میں رد و بدل جیسے پروپیگنڈا بھی پھیلایا۔
علاقائی تناظر
سینیٹر نے کہا کہ پاکستان ایک بدلتا ہوا ملک ہے جہاں گزشتہ 24 مہینوں میں نمایاں سیاسی و سیکیورٹی تبدیلیاں آئی ہیں۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات مسلسل چیلنج کا شکار ہیں، تاہم پاکستان اصلاحات کے عمل کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔
بھارت پر تنقید
شیری رحمٰن نے بھارت کے علاقائی بالادستی کے رویے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا:
"پورے خطے کو یرغمال بنانے والا اصل ملک بھارت ہے، مگر اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ
"یہ مؤقف ناقابل قبول ہے کہ بھارت میں کچھ بھی ہو، ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جائے۔ اس کا انجام صرف جنگ ہو سکتا ہے، پُرامن حل نہیں نکلے گا۔”