سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر عائد 20 ہزار روپے جرمانہ واپس لے لیا

سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر عائد 20 ہزار روپے جرمانہ واپس لے لیا۔ سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے دوران جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل مکمل کر لیے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ 21ویں ترمیم ختم ہونے کے بعد موجودہ کیسز میں کورٹ مارشل کیسے ہوا؟ کیا احتجاج کرنا جرم ہے؟

ترکیہ کا فلسطینی قیدیوں کو قبول کرنے کا اعلان، جنگ بندی معاہدے کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت، خواجہ احمد حسین نے کہا کہ سویلینز کا کورٹ مارشل کسی صورت ممکن نہیں اور فوجی عدالتوں کا طریقہ کار شفاف ٹرائل کے اصولوں کے برخلاف ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں میں اپیل کسی آزاد فورم پر نہیں جاتی اور نہ ہی ملزمان کو مرضی کا وکیل ملتا ہے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا دھماکہ کرنے والے اور عام شہریوں میں کوئی فرق نہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ وہ کسی دہشت گرد یا ملزم کے دفاع میں دلائل نہیں دے رہے بلکہ عدالت سے صرف یہ گزارش ہے کہ کورٹ مارشل کا دروازہ نہ کھولا جائے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ دہشتگردی کے تین حملے، ایک پارلیمنٹ پر، دوسرا سپریم کورٹ پر اور تیسرا جی ایچ کیو پر ہوں، تو کیا ان کے لیے علیحدہ علیحدہ فورمز ہوں گے؟ میری نظر میں تینوں حملے ایک جیسے ہیں تو تفریق کیوں کی جائے؟

وزارت دفاع کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل 184(3) کے تحت اپیل قابل سماعت ہی نہیں تھی اور یہ کہ 21 ویں ترمیم کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد مخصوص جرائم کا احاطہ کرنا تھا۔

دوران سماعت، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل نے 20 ہزار روپے جرمانے کے خاتمے کی استدعا کی، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ جرمانہ دگنا کر دیتے ہیں، تاہم بعد میں آئینی بینچ نے جرمانے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

سماعت کے دوران خواجہ احمد حسین نے کہا کہ یہ عدالت قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر کے نیچے بیٹھی ہے اور اس عدالت سے توقع ہے کہ وہ آئین اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

62 / 100 SEO Score

One thought on “سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر عائد 20 ہزار روپے جرمانہ واپس لے لیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!