غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کینیڈا اور امریکا کے تعلقات میں حالیہ دنوں میں تناؤ کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مار لاگو میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ امریکا کینیڈا پر فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرے گا، بلکہ ’اقتصادی طاقت‘ کے ذریعے اپنے مفادات کو آگے بڑھائے گا۔ ان کے مطابق اگر کینیڈا اور امریکا ایک ہوجائیں تو یہ ایک عظیم مملکت بن سکتی ہے۔
شہر قائد میں بے گھر افراد کی اموات میں اضافہ، 63 لاشیں برآمد
ٹرمپ نے کینیڈا کے تجارتی سرپلس پر تنقید کرتے ہوئے سرحد کو ’مصنوعی لکیر‘ قرار دیا اور کینیڈا سے درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی، جس سے کینیڈا کی برآمدات شدید متاثر ہو سکتی ہیں۔
کینیڈا کے وزیر خارجہ میلانیا جولی نے ان بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا ایک مضبوط ملک ہے اور دھمکیوں کے سامنے جھکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
دوسری جانب، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سیکیورٹی تعلقات کو اہم قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ اپنی لبرل پارٹی کے دباؤ کے باعث آئندہ مہینوں میں عہدہ چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
کینیڈا میں اگلے انتخابات 20 اکتوبر تک متوقع ہیں، اور رائے عامہ کے مطابق اپوزیشن کی کنزرویٹو پارٹی کی زبردست کامیابی کا امکان ہے۔ کنزرویٹو رہنما پیئر پوئیلییور نے ایکس پر کہا کہ "کینیڈا کبھی بھی امریکا کی 51 ویں ریاست نہیں بنے گا، ہم ایک عظیم اور آزاد ملک ہیں۔”