تشکر نیوز (اسلام آباد):
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومتی کمیٹی کے درمیان اسپیکر ہاؤس میں مذاکرات جاری ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں ہونے والے ان اجلاسوں میں ملک کے سیاسی مسائل کے حل کی کوشش کی جارہی ہے۔
ناصرہ اسکول نارتھ کراچی کیمپس میں سالانہ کھیلوں کا دن، جوش و خروش سے منایا گیا
حکومتی کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، سینیٹر عرفان صدیقی، رانا ثنااللہ، نوید قمر، راجا پرویز اشرف، اور فاروق ستار شامل ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، اعجاز چوہدری، حامد رضا، اور علامہ راجا ناصر عباس مذاکرات میں شریک ہیں۔
اہم نکات:
حکومت کی سنجیدگی: اسپیکر ایاز صادق نے پی ٹی آئی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کمیٹی میں سینئر سیاستدانوں کی شمولیت حکومت کی سنجیدگی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات میں صرف سہولت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطالبات: پی ٹی آئی کمیٹی کے رکن علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ مسائل کا حل مذاکرات کی میز پر ہی ممکن ہے اور حکومت کو پہلا قدم اٹھانا چاہیے تھا۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان کی رہائی کو پی ٹی آئی کے مطالبات میں شامل قرار دیا۔
حکومتی بیانات: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اچھی توقعات کے ساتھ مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا، جبکہ خالد مقبول صدیقی نے سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت کو لازمی قرار دیا۔
پارلیمنٹ میں بیانات:
قومی اسمبلی کے اجلاس میں سیاستدانوں نے مذاکرات کے حوالے سے مختلف آراء پیش کیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات افہام و تفہیم سے حل ہو سکتے ہیں، جبکہ رانا ثنااللہ نے جمہوری انداز میں مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
پس منظر:
مذاکرات کے اس دور کا مقصد ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنا اور دونوں جماعتوں کے درمیان افہام و تفہیم پیدا کرنا ہے۔ اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی کے حوالے سے ان کے پاس کوئی اطلاع نہیں اور یہ فیصلہ مذاکرات کی میز پر ہوگا۔
نتیجہ:
ان مذاکرات سے سیاسی استحکام کی امید کی جارہی ہے، تاہم دونوں فریقین کی نیت اور لچکدار رویہ ہی کامیابی کی ضمانت ہو سکتا ہے۔