پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی۔
پشاور ہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی۔
سندھ کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی ڈیجیٹلائزیشن کا مطالبہ، وفاقی حکومت کی صحت کی پالیسی پر تنقید
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 3 نومبر 2023 کو نیب کی جانب سے علی امین گنڈا پور کو نوٹس بھیجا گیا لیکن نیب کے نوٹس میں جرم کی وضاحت نہیں کی گئی، صرف جائیداد کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔
وکیل نے کہا کہ 24 نومبر کو علی امین گنڈاپور کو دوبارہ نوٹس بھیجا گیا جو کہ بدنیتی پر مبنی ہے، نیب کے قانون کے مطابق نوٹس میں جرم اور مانگی گئی تفصیلات کا ذکر ضروری ہے۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ جس وقت نوٹس دیا گیا،علی امین گنڈاپور اس وقت وفاقی وزیر تھے، نیب قوانین کے مطابق گواہی دینے والے افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
وکیل نے استدعا کی کہ نیب کی جانب سے دو نوٹس کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور ہر قسم کی کارروائی سے روکا جائے، علی امین گنڈاپور کے والد، بھائیوں اور خاندان کے دیگر افراد کو بھی نوٹس جاری کیا گیا۔
چیف جسٹس پشاور ہارئی کورٹ نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کے فیصلے کے بعد اس کیس پر کیا اثر پڑے گا، عدالت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نیب کو موجود کیس کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں، عدالت نے نیب کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جواب جمع کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ 12 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مالی اثاثے ظاہر نہ کرنے کے کیس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو 26 مارچ کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ علی امین گنڈاپور کو735 کنال زمین عارضی طور پر منتقل کی گئی تھی، 2020 میں زمین بیچ کرلینڈ کروزر گاڑی حاصل کی تھی، ڈی آئی خان کی 735 کنال زمین کے اصل مالک آصف خان تھے، غلط بیانی پر علی امین صوبائی اسمبلی کی نشست کے اہل نہیں۔
درخواست گزار نے علی امین پر 735 کنال اراضی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کر رکھا ہے۔
درخواست گزار نے اثاثے ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر علی امین گنڈا پور کو نااہل قرار دینے کی استدعا کی ہے۔