تشکر نیوز: افغانستان کی سرزمین عرصے سے خطے کے امن و امان کے لیے ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ یہاں دہشت گرد تنظیمیں جیسے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ، داعش خراسان (ISKP) اور داعش (ISIS) سرگرم ہیں، جنہیں افغان طالبان کی جانب سے پناہ اور سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
حکومت پاکستان کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن: اہم اشیاء کی برآمدگی کی تفصیلات
افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان عالمی دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جس کی وجہ سے خطے میں امن و امان کی صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ افغان طالبان نے کئی بار دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں، مگر اقوام متحدہ کی رپورٹس اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے اعداد و شمار ان دعووں کی تردید کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ: اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، ٹی ٹی پی کو القاعدہ جیسے دہشت گرد نیٹ ورکس سے آپریشنل اور لاجسٹک سپورٹ مل رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کے 6,000 سے 6,500 جنگجو موجود ہیں اور طالبان انہیں دہشت گرد گروپ کے طور پر نہیں دیکھتے۔
امریکی تشویش: امریکہ نے افغانستان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق، دہشت گرد تنظیمیں غیر ملکی ہتھیار استعمال کر رہی ہیں، اور اسلحہ کی فراہمی میں نیٹو کے باقی ماندہ ہتھیار شامل ہیں۔
روسی وزیر خارجہ کی تشویش: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی افغانستان میں داعش، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور ان گروپوں کو علاقائی امن کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر حملے: ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے) کے کمانڈر پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، اور اس میں امریکی ساختہ ہتھیار استعمال کرنے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔
افغان طالبان کی دوہری پالیسی: افغان طالبان ایک طرف دہشت گرد تنظیموں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں، اور دوسری طرف انہیں دہشت گردی کے خطرے کا الزام دیتے ہیں۔ یہ دوہری پالیسی خطے میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کا سبب بن رہی ہے۔
پاکستان کی کاروائیاں: پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے اور افغان طالبان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کو سہولت فراہم کرنے کی پالیسی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کو پناہ دینے اور اسلحہ فراہم کرنے کی پالیسی علاقائی اور عالمی سطح پر امن کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہے، اور خطے میں دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔