تشکر نیوز: پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغانستان کی سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں، جو کئی عرصے سے جاری دہشت گردی کے واقعات کے تانے بانے سرحد پار سے جوڑتے ہیں۔ ریاست پاکستان نے بارہا افغان عبوری حکومت کو ان شواہد سے آگاہ کیا، لیکن کوئی ٹھوس کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔
طوبیٰ انور کی بولڈ تصاویر پر مداحوں کا شدید ردعمل
افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ حالیہ شواہد میں، پاک فوج نے 27 اگست کو ایک افغان شہری، عبداللہ ولد نثار، کو تیرہ میں دراندازی کی کوشش کے دوران گرفتار کیا۔ عبداللہ نے اعتراف کیا کہ اس نے ننگرہار میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی اور پاکستان کے مختلف حصوں میں حملے کرنے کے احکامات دیے گئے۔
عبداللہ نے مزید انکشاف کیا کہ پاکستان پر حملے کے لیے 34 افراد پر مشتمل گروہ تیار کیا گیا تھا، جن میں دھماکا خیز مواد کے ماہرین بھی شامل تھے۔ ان حملوں میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جبکہ ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد اسے ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہونا پڑا۔
ان شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان سرزمین کو طویل عرصے سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ افغان عبوری حکومت کو اپنی دوغلی حکمت عملی ترک کرکے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی، ورنہ خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق رہیں گے۔