تشکر نیوز: اسرائیلی حکام نے حال ہی میں شیخ عکرمہ صابری، جو کہ الاقصیٰ مسجد کے امام اور سابق مفتی اعظم ہیں، کو رہا کر دیا ہے۔ انہیں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی تعریف کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ شیخ عکرمہ کی رہائی کے باوجود، اسرائیلی فورسز نے ان پر 8 اگست تک الاقصیٰ مسجد میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
شیخ عکرمہ صابری کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب انہوں نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ان کی تعریف کی۔ یاد رہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایران کے دارالحکومت تہران میں شہید کر دیا گیا تھا۔ ہنیہ تہران میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے موجود تھے، اور انہیں ان کی قیام گاہ میں نشانہ بنایا گیا۔
حکومت اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے معاہدے کے باوجود احتجاج جاری، سیکیورٹی اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی حکام کی جانب سے شیخ عکرمہ صابری کی گرفتاری نے مختلف حلقوں میں تشویش و تنقید کا باعث بنی۔ ان کی گرفتاری نے مذہبی اور سیاسی حلقوں میں آزادی اظہار اور مذہبی عمل پر پابندیوں کے ممکنہ اثرات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ شیخ عکرمہ کی مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر عائد کی گئی پابندی ایک ایسے اقدام کے طور پر دیکھی جا رہی ہے جو کہ اسماعیل ہنیہ اور ان جیسے دیگر شخصیات کے لیے عوامی حمایت کے اظہار کو روکنے کی کوشش ہے۔
شیخ عکرمہ صابری فلسطینی مذہبی اور سیاسی منظر نامے میں ایک نمایاں شخصیت ہیں۔ ان کی گرفتاری اور بعد میں رہائی اس بات کا اشارہ ہے کہ مذہبی رہنماؤں کو علاقائی سیاسی تناؤ اور متنازعہ ماحول میں کتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اسرائیلی فلسطینی تنازع کے سیاسی اور مذہبی اظہار کی حساسیت کی بنا پر افراد اور برادریوں کے لیے اثرات کس قدر گہرے ہو سکتے ہیں۔