کراچی: سندھ فلڈ ایمرجنسی ریہیبلیٹیشن پروجیکٹ میں اربوں روپے کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ نیب نے اس معاملے کی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
سینٹرل پولیس کی کارروائی: اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان گرفتار
نیب کراچی کی جانب سے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو تین خطوط ارسال کیے گئے، جن کے جواب میں محکمہ آبپاشی نے چار خطوط لکھے۔ تاہم نیب کے مطابق فراہم کردہ ریکارڈ جزوی ہے اور مکمل تفصیلات تاحال مہیا نہیں کی گئیں۔
اہم نکات:
2022 کے سیلاب: کراچی، حیدرآباد اور میرپورخاص ڈویژنوں میں بے قاعدگیوں کا انکشاف۔
مالی سال 2023-24: کتنی رقم وصول ہوئی اور کتنی خرچ کی گئی، اس کی تفصیلات طلب۔
ٹھیکے اور پی سی ون: پی سی ون میں تبدیلی کا جواز، اخراجات میں اضافے کی وجوہات اور کن فرموں کو ٹھیکے دیے گئے، اس کی وضاحت طلب۔
ورلڈ بینک اور حکومت سندھ: مالی تعاون کا تناسب اور تفصیلات مانگی گئیں۔
ادائیگیوں کا ریکارڈ: واؤچرز، سرٹیفکیٹس، انوائسز، اور ٹھیکیداروں کو دیے گئے چیک کی تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کی ہدایت۔
11 نکاتی پروفارما: نیب نے تمام مالیاتی اور انتظامی تفصیلات کے لیے پروفارما بھی منسلک کر دیا ہے۔
نیب نے ایمرجنسی فنڈز، دیگر امدادی فنڈز، اور ٹھیکیداروں کے واجبات کے متعلق مکمل بینک اسٹیٹمنٹ اور کنسلٹنٹس کو کی گئی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
نتیجہ:
نیب کی اس کارروائی کا مقصد اربوں روپے کی ممکنہ کرپشن کو بے نقاب کرنا اور ذمہ دار افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے۔ یہ تحقیقات عوام کے وسائل کے شفاف استعمال کو یقینی بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔