پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ 9 مئی کو ڈھکی چھپی چیز نہیں، 9 مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے لیے دستیاب پناہ گاہوں اور افغان سرزمین سے آزادانہ کاررائیوں پر تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا۔
9 مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے، اور اس کے لیے ہم دہشت گردوں، ان کے سر پرستوں اور سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر ممکن حد تک جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عوام دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔
ٹی ٹی پی افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی کررہی ہے، ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کو واپس بھیجنے کا فیصلہ وسیع تر ملکی مفاد میں کیا گیا، اب تک 5 لاکھ 63 ہزار 639 غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں تاہم لاکھوں افغان شہری اب بھی پاکستان میں رہ رہے ہیں۔
میجرجنرل احمد شریف نے کہا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کی وطن واپسی کا فیصلہ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں حکومت پاکستان کی طرف سے کیا گیا، کیونکہ جہاں ایک طرف معشیت پر مسلسل بوجھ پڑ رہا تھا، وہاں ملک میں امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہو رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ علاوہ ازیں، دنیا کے کسی بھی ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کو دوسرے ملک میں نقل و حرکت کی کھلی اجازت نہیں دی جاتی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں دہشت گرد اور ان کے سہولت کار امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطےمیں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار کسی سےڈھکا چھپا نہیں، خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے جواب میں افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی محفوظ پنا گاہوں کو نشانہ بنایا جس میں 8دہشتگردوں کو ٹھکانے لگاایا گیا جو پاکستان میں دہشتگردی کی متعدد وارداتوں میں ملوچ تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کی ناکام کارروائیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ سیکیورٹی فورسز دشمن کے عزائم کو ناکام بنا رہی ہیں، اس کی ایک اور مثال 20 مارچ 2024 کو گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی پر 8 دہشت گردوں کا حملہ ہے جسے پاک فوج کے جوانوں نے جواں مردی سے ناکام بنایا اور آٹھوں دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک اندوہناک واقعہ 26 مارچ 2024 کوخیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں پیش آیا جہاں داسو ڈیم پر کام کرنے والی چینی انجینئرز کی گاڑی کو خود کش بم حملہ آور نے نشانہ بنایا، اس کے نتیجے میں 5 چینی باشندے اور ایک پاکستانی لقمہ اجل بن گئے، اس خود کش حملے کی کڑیاں بھی سرحد پار سے جا ملتی ہیں ، اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، دہشتگرد، سہولت کاروں کا کنٹرول بھی افغانستان سے کیا جارہا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ خود کش بمبار بھی افغان شہری تھا، افواج پاکستان دہشتگردی کے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے، اور ان کے ذمہ داروں کے انصاف کے کٹھرے میں لانے کے لیے ہر ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں، اسی طرح 25 مارچ 2024 کو تربت میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کے دوران بھی پاک فوج کے جوان نے جام شہادت نوش کیا، جبکہ 4 دہشتگرد جہنم واصل کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 16 اور 17 اپریل 2024 کو افغانستان سے متصل شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے غلام خان میں دہشتگردی کے غرض سے دراندازی کرنے پر 7 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا جن میں سے ایک کی شناخت ملک الدین مصباح کے نام سے ہوئی جو افغانستان کے صوبے پتیکا کا رہائشی تھا اسی طرح 23 اپریل کو بلوچستان کے علاقے ضلع پشین میں بھی سیکیورٹی فورسز کے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 3 دہشتگردوں کو جہنم واصل جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اس گرفتار دہشتگرد کا نام حبیب اللہ ولد خان محمد تھا جو کہ افغانستان کے عالاقے اسپن بلدک کا رہائشی تھا، افغان دہشتگرد نے اپنے بیان میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا جیسا کہ آپ ویدیو میں دیکھ بھی سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی اس تازہ لہر کی بڑی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو پڑوسی ملک افغانستان سے ملنے والی اس طرح کی سہولیات اور اس کے علاوہ جدید اسلحہ کی فراہمی بھی ہے، آرمی چیف کئی بار واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا علاقائی امن و استحکام کو متاثر کرنا اور عبوری افغان حکومت کی دوحہ امن معاہدے سے انحراف ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کی تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گی، اس ضمن میں رواں سال دہشتگردوں کی محفوظ پناگاہوں کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستان نے ایران کے سرحدی علاقے سیستان اور بلوچستان میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن مرگ بر سرمچار کرتے ہوئے متعدد دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، ہمیں امید ہے کہ مچبت سمت میں کوششیں خطے میں قیام امن کے لیے باور ثابت ہوں گی، اور ماضی میں ان کوششوں کی راہ میں جو رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اب ان سے اجتناب کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہم کاؤنٹر ٹیررازم کی مد میں سال 2024 میں ہونے والے آپریشن کا جائزہ لیتے ہیں، سال 2024 میں مجموعی طور پر دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف 13 ہزار 135 چھوٹے بڑے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے، اس دوران 245 دہشتگردوں کو واصل جہنم، 396 کو گرفتار کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر سو سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس، انٹیلیجنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپریشنز کے دوران 19 ہائی ویلیو ٹارگٹ یعنی انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکتیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائیں گئیں، رواں سال ان آپریشنز کے دوران 2 افسر اور 60 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کی لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی اور آپ کے مستقبل پر قربان کردیں۔